لندن،سلاؤ(پی این آئی) صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے یاسین ملک کی بھارتی عدالت کی طرف سے جھوٹے مقدمات میں عمر قید کی سزا کے خلاف اور ان کی رہائی کے لیے لنکنز ان میں یاسین ملک کی رہائی کے لیے بنائی گئی ڈیفنس کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جہاں پر لنکنز ان میں ڈیفنس کمیٹی کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے صدر ریاست آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ یاسین ملک کی جلد رہائی کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جائیں اور اس سلسلے میں کوئی دقیقہ فرگذاشت نہ رکھی جائے کیونکہ بھارتی عدالت نے جو غیر منصفانہ فیصلہ دیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ یاسین ملک پر بنائے گئے مقدمات بھی جھوٹے تھے اور عدالت کا یہ فیصلہ بھی غلط تھا۔ یاسین ملک جنہیں کوئی وکیل بھی میسر نہیں تھا انہوں نے خود عدالت سے کہا کہ میں 15سال سے سیاسی جدوجہد کر رہا ہوں اور بھارت کے کئی وزرائے اعظم کے سامنے کشمیری عوام کا موقف پیش کیا۔
لہذا یاسین ملک کو جو یہ سزا دی گئی ہے یہ انتہائی غلط اور انصاف کے تقاضوں کے منافی فیصلہ ہے۔ کیونکہ بھارت کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی خود ہی تحقیقات کر رہی تھی اور خود ہی پراسیکیوشن اور خود ہی سزا دینے والا ادارہ تھی۔ اس لیے آپ سب بیرسٹرز یاسین ملک کے اس کیس کی تفصیل سے اسٹڈی کر کے اس پر آگے بڑھیں۔ اس موقع پر ڈیفنس کمیٹی نے صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو یقین دلایا کہ ہم نے اس سلسلے میں تمام ضروری دستاویزات حاصل کر کے اپنا کام شروع کر دیا ہے اور ہم اس سلسلے میں یہاں پر سینئر قانونی ماہرین سے بھی مشاورت کریں گے۔ دریں اثناء صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے لنکنز ان میں مختلف شعبوں کا دورہ بھی کیا۔
یا درہے کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح، پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو، سابق برطانوی وزرائے اعظم مارگریٹ تھیچر اور ٹونی بلیر سمیت دیگر بڑی شخصیات بھی یہاں سے فارغ التحصیل ہو چکی ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح کا مجسمہ بھی لنکنز ان میں نصب ہے۔ بعد ازاں صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے سلاؤ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے دورہ برطانیہ، آئرلینڈ اور بیلجیئم کے دوران مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور بربریت کے خلاف، کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے لیے اور یاسین ملک کی رہائی کے لیے بین الاقوامی ضمیر کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اس طرح میں نے ہر فورم پر کشمیری عوام کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کر دیا ہے۔
برطانوی پارلیمنٹ سے لے کر برطانوی وزیراعظم تک میں نے کشمیری عوام کی آواز پہنچائی لہذا اب یہ بیرون ملک بالخصوص برطانیہ میں آباد کشمیریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر فورم پر جارہانہ انداز میں کشمیری عوام کی آواز پہنچائیں۔ مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھنے میں جہاں کشمیر کے حریت پسندوں اور شہداء کا رول ہے وہاں پر برطانیہ میں آباد کشمیریوں نے بھی احتجاج اور لابنگ کر کے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ بھارت نے 5اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد سے ایسے اقدامات اتھانے شروع کر دیئے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کو ختم اور مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے۔
مسئلہ کشمیر کے اس نازک اور اہم موڑ پر کشمیری عوام کو متحد اور متفق ہو کر اپنی آواز دنیا کے ایوانوں تک پہنچانی ہے۔ اس موقع پر جلسہ عام سے اپنے خطاب میں سکھ رہنماء گل چرن سنگھ نے کہا کہ ہم کشمیری عوام کی جدو جہد میں ان کے ساتھ ہیں، ہم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو ہر جگہ دیکھتے ہیں چاہے وہ اقوام متحدہ کی اسمبلی ہو، یورپی پارلیمنٹ ہو، برطانوی پارلیمنٹ ہویا دیگر ممالک میں کشمیری عوام کی آواز پہنچائی جاتی ہے وہاں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری موجود ہوتے ہیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ کشمیر عوام کے مسلمہ لیڈر ہے۔ ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ ہم ہر موڑ پر کشمیری عوام کا ساتھ دیں گے۔
اس موقع پر صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ بھارت نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں ظلم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے بلکہ خود بھارت میں بھی سکھوں، مسلمانوں، عیسائیوں، گورکھوں، دلت، اچھوت اور دیگر اقلیتوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ مودی کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے بھارت دنیا میں تنہا رہ گیا ہے لہذا دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم متحد اور متفق ہو کر کشمیری عوام کی آواز دنیا کے ایوانوں تک پہنچائیں اور بھارت کو سفارتی سطح پر شکست فاش دے دیں۔ صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ آزاد ی کے بیس کیمپ کے تمام لوگ سیاسی اور سماجی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر کشمیر پیس فورم انٹرنیشنل کے پلیٹ فارم پر متحد ہو جائیں میں نے 2014ء میں لندن کے ٹرائلفلکر اسکوائر سے ملین مارچز کا آغاز کیا تھا جبکہ بعد ازاں 2015ء میں برسلز، 2016ء میں نیو یارک، 2017ء میں ڈبلن اور 2018ء میں برلن میں دیوار برلن پر ملین مارچز کیے۔ لہذا اب اسی کشمیر پیس فورم انٹرنیشنل پر آزادی کے بیس کیمپ کے لوگ بھی اکٹھے ہو جائیں تاکہ ہم سب مل کر مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کر سکیں۔
اس سلسلہ میں میں نے اس کی مرکزی تنظیم کا اعلان بھی کیا ہے جس کے مطابق کشمیر پیس فورم انٹرنیشنل برطانیہ کے صدر بیرسٹر کرامت حسین، سینئر نائب صدر چوہدری فاروق، سیکرٹری جنرل بشارت سلیم، سیکرٹری اطلاعات کونسلر راجہ جوہر، ساؤتھ زون کے صدر چوہدری حکمداد، گریٹر لندن کے صدر چوہدری دلپذیر، مڈلینڈ کے صدر چوہدری خادم حسین، نارتھ زون کے صدر چوہدری مالک، سکاٹ لینڈ کے صدر ڈاکٹر خان ہوں گے۔ میں اس موقع پر تمام نو منتخب عہدیداران سے کہوں گا کہ وہ 31اگست تک برطانیہ کے تمام مرکزی اور تمام زونز اور تمام شہروں میں کشمیر پیس فورم انٹرنیشنل کی تنظیم سازی مکمل کر کے کشمیری عوام کو منظم کریں کیوں کہ مسئلہ کشمیر اس وقت ایک اہم اور نازک موڑ میں داخل ہو چکا ہے اور ہمیں کسی بھی ایمرجنسی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اس سلسلے میں میں نے کشمیر پیس فورم انٹر نیشنل کی کور کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس میں چوہدری ماجد اسماعیل، چوہدری شعبان، بیرسٹر حفیظ، برمنگھم سے کونسلر عنصر، رادھرم سے کونسلر معروف شامل ہیں۔ برطانیہ میں 11لاکھ سے زیادہ کشمیری تارکین وطن مقیم ہیں لہذا یہاں پر اتحاد اور نظم و ضبط سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں