اسلام آباد(پی آئی ڈی) وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ محکمہ ان لینڈ ریونیو کو اس کی اصل روح کے ساتھ بحال کرنا ہماری ترجیح اول ہے۔ آزاد کشمیرمیں ٹیکس کے نظام کو آسان اور بزنس دوست بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں کے لیے نظام میں موجودہ پیچیدگیوں کو دور کیا جائے۔
لوگوں کو یہ احساس دلایا جائے کہ ہماری ریاست، حکومت اور عوام کے لیے سانجی ہے۔ حکومتوں سے آپ کے اختلاف ہو سکتے ہیں لیکن ریاست کے حوالے سے ہم سب ایک ہیں اور اس کی فلاح کے لیے ہم سب نے ذمہ دارانہ کر دار ادا کرنا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینٹرل بورڈ آف ریونیو کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ و ان لینڈ ریونیو عبدالماجد خان،چیئرمین سینٹرل بورڈ آف ریونیو فہیم احمد خان, سیکرٹری سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن راجہ امجد پرویز علی خان،پرنسپل سیکرٹری سید شاہد محی الدین قادری، سی بی آر حکام ودیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم آزادکشمیر کو سی بی آر کی کارکرگی، مسائل اور مستقبل کے لائحہ عمل بارئے مفصل بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں میر پور کے اندر ڈرائی پورٹ اور سپیشل اکنامک زون کے قیام کا معاملہ بھی زیر غور آیا جس پر آئندہ اجلاس میں مشاورت کر کے عملا قدم اٹھایا جائے گا۔ وزیر اعظم نے محکمہ ان لینڈ ریونیو کے ذمہ داران کوہدایت کی کہ آزادکشمیر کے ٹاپ 100ٹیکس ادا کرنے والے100نمایاں کاروباری افراد کی لسٹ مرتب کی جائے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
ریونیو ایکٹ کو درست کرنے کے لیے اچھی شہر ت کے حامل ٹیکس کنسلٹنٹ کو ہائیر کریں اور موجودہ ایکٹ کو درست اور قابل بنائیں۔وزیراعظم نے محکمہ ان لینڈ ریونیو کو مستحکم کرنے کے لیے اشتہارات کے ذریعے میرٹ پر فیلڈ سٹاف تعینات کرنے کی ہدایت کی جبکہ محکمہ کو فنگشنل کرنے کے لیے احکامات بھی جاری کیے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیرا عظم آزادکشمیر نے کہا کہ آزادکشمیر کے سیاحتی مقامات دنیا کے خوبصورت ترین سیاحتی مقامات سے کسی طور کم نہیں ہیں۔ فرق یہ ہے کہ کہ گزشتہ 75سالوں میں انہیں ڈویلپمنٹ نہیں کیا جا سکا۔ سیاحت کو انڈسٹری کا درجہ دے کر ریاست کی آمدن میں اضافہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے ٹیکس نیٹ بڑھایا جس کے اعتراف ان کے مخالفین بھی کرتے ہیں۔ ایسے ہی آزادکشمیر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔ وزیراعظم آزادکشمیر کو سینٹرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ 1948سے 1979تک سی بی آر حکومت آزادکشمیر کے پاس تھاجبکہ1980 میں جنرل حیات خان کے دور میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کشمیر کونسل کو منتقل ہو گیا اور13ویں ترمیم کے بعد 2018میں واپس آزادکشمیر حکومت کو منتقل ہوا۔ اس وقت سینٹرل بورڈ آف ریونیو سی بی آر ایکٹ 2020کے تحت کام کررہا ہے،جس میں کچھ سقم بھی موجود ہیں جنہیں دور کیا جانا ناگزیرہے۔
وزیراعظم آزادکشمیر کو بتایا گیا کہ تیرہویں آئینی ترمیم کے بعد ٹیکس کولیکشن میں سی بی آر کو اپنے اہداف سے زیادہ آمدن ہوئی۔ سال 2020-21میں سی بی آر نے 28ارب آمدن کا ہدف مقرر کیا تھا جبکہ ٹیکس کی مد میں سی بی آر کو 29ارب سے زائد آمدن ہوئی۔ رواں مالی سال میں 31ارب ٹیکس کولیکشن کا ہدف ہے جو کہ مالی سال کے اختتام تک پورا کر لیا جائیگا۔ رواں مالی سال کے دوران اس وقت تک سی بی آر کو ٹیکس کولیکشن کی مد میں 30ارب کے قریب آمدن ہوچکی۔بریفنگ میں بتایا گیاکہ اس وقت آزادکشمیر میں کل 58217انکم ٹیکس رجسٹر ڈ افراد ہیں جن میں سے 35686تنخواہ دار، 20635بزنس مین جبکہ1896افراد کمپنیوں سے منسلک ہیں جن سے ٹیکس لیا جارہا ہے۔ آزادکشمیر میں کل 2055سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد ہیں جن میں سے 1710سامان / ترسیل جبکہ345سروس Providersافراد ہیں۔ وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مستقبل میں سی بی آر سپیشل اکنامک زونز کا قیام عمل میں لائے گا اور مقامی صنعتکاروں کی حوصلہ افزائی کی جائیگی جبکہ سی بی آر کے حوالہ سے انفارمیشن شیئرنگ سسٹم اور ٹیکس چوری کی روک تھام کیلئے آٹومیشن سسٹم کو فعال بنا یا جائے گا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے سینٹرل بورڈ آف ریونیو کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہاکہ آزاد کشمیر میں ٹیکس کے نظام کو مزید موثر بنایا جائے، آزادکشمیر میں کاٹیج انڈسٹری کے فروغ کیلئے حکومت آزادکشمیر جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھائے گی، مقامی صنعت کے فروغ کیلئے آمدہ بجٹ میں بھی فنڈز رکھے جائیں گے، سی بی آر مقامی صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کرے۔ ٹیکس دہندگان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ٹیکس کولیکشن کے نظام کو مزید صاف و شفاف بنایا جائے۔ وزیراعظم نے کہاکہ سی بی آر کو مزید بہتر ادارہ بنانے کیلئے تمام اقدامات اٹھائے جائیں گے اور سی بی آر ایکٹ میں موجود قانونی سقم کو بھی دور کیاجائیگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں