صحافی ماحولیاتی صحافت سے آگے بڑھ کر انوائرمنٹل جسٹس کیلئے اپنے آپ کو تیار کریں، جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے موضوع پر آگاہی ورکشاپ

مظفرآباد (آئی اے اعوان) پاکستان کے ممتاز ماہرماحولیات عاشق حسین نے کہا یے ماحول لیاتی بگاڑ، موسمیاتی تبدیلیوں، قدرتی آفات اور جنگلات میں لگی آگ سے تباہ کاریوں سے بچنے کیلئے عوام میں شعور اجاگر کرنے کیلئے میڈیا کے کرادار کو انتہائی اہم قرار دیا یے۔

صحافی ماحولیاتی صحافت سے آگے بڑھ کر اب انوائرمنٹل جسٹس کیلئے صحافی اپنے آپ کو تیار کریں۔

محکمہ جنگلی حیات آزادکشمیر اور آزاد جموں وکشمیر ٹی وی جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے باہمی اشتراک سے جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے منعقدہ آگاہی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ماہر ماحولیات عاشق حسین نے کہا کہ انوائر منٹل جسٹس ایک بڑا چیلنج ہے ۔

ان کہنا تھا کہ صحافی جب تحقیق کے ذریعے جنگلات میں آگ لگنے کی وجوہات، پس پردہ عزائم اور بااثر افراد کو بے نقاب کریں گے تواس کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے کارروائی کریں گے۔

انکا کہناتھا کہ میڈیا پر ماحولیاتی ایشوز پر انتہائی کم خبر یں شائع ہوتی ہیں ایک صحافی جب تحقیق کرکے اعداد وشمار اور حقائق پر مبنی رپورٹ شائع کرے گا تو اس اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

عاشق حسین نے آگاہی ورکشاپ میں شریک الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ انوائر منٹل جرنلزم سے ایک قد م آگے بڑھ کر انوائرمنٹل جسٹس کا کرادار ادا کریں۔

آگاہی ورکشاپ میں سیکرٹری جنگلات امتیاز چوہدری، ڈائریکٹر وائلڈ لائف نعیم افتخار ڈار اور سابق ڈائریکٹر وائلڈ لائف محمد یوسف قریشی نے بھی شرکت کی۔ اس موقع ماہر ماحولیات عاشق حسین نے آزادکشمیر کے جنگلات اور جنگلات حیات کیلئے پیشگی منصوبہ بند کرنے اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔اس موقع پرڈائر وائلڈ لائف نعیم افتخار نے بتایا کہ دنیا میں 7 ہزار 5 سو صحافی صرف انوائر منٹ سے متعلق ایشوز پر رپورٹنگ کرتے ہیں۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں