آزاد کشمیر بجٹ کٹوتی سے مالی بحران سنگین، حکومت کو تنخواہ اور پنشن کی ادائیگی کیلئے سٹیٹ بینک سے او ڈی لینا پڑے گی

مظفرآباد (آئی اے اعوان) حکومت پاکستان کی آزادکشمیر کے بجٹ پر کٹوتی کے نتیجہ میں آزاد ریاست جموں وکشمیر میں مالی بحران پیدا ہونے کاامکان بڑھ گیا حکومت کو ملازمین کی تنخواہیں اور پنشنرز کو پنشن کی ادائیگی کیلئے سٹیٹ بینک سے او ڈی لینا پڑے گی آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے بھی حکومت پاکستان کو بجٹ پر کٹوتی کے فیصلہ پرنظر ثانی کرانے پر آمادہ کرنے اور آزادکشمیر میں مالیاتی نظم و ضبط قائم کرنے کیلئے آزادکشمیر حکومت کو تعاون کی پیشکش کردی ۔

آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن کی بڑی جماعتوں پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر اورمسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی اور سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت کو مالی بحران سے نکالنے کیلئے اپنے تعاون کی پیشکش کی ۔ قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر نے ممبر اسمبلی دیوان غلام محی الدین کی جانب سے پیش کی گئی تحریک التواءپر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن حکومت کے جائز معاملات پر مکمل حمایت کرے گی ۔ پاکستان کے صوبوں کو بجٹ آبادی اور رقبہ کی بنیاد پر ملتا ہے جبکہ آزادکشمیر ، گلگت بلتستان اور فاٹا کو آبادی اور رقبہ سے بالا تر ہو کر بجٹ فراہم کیا جاتا ہے ۔آزادکشمیر کے بجٹ پر پہلی مرتبہ کٹ نہیں لگائی گئی بلکہ ماضی میں بھی کٹ لگایا جاتا رہا بجٹ میں کٹ لگانے میں اکثر اوقات وفاقی بیوروکریسی کا عمل دخل ہوتا ہے سیاسی لیڈر شپ کی اس حوالہ سے بہت کمInputہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آزادکشمیر نے بھی وقت ضائع کیا اور پہلی تین سہ ماہیوں میں مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر سکی جبکہ مسلم لیگ ن کی گزشتہ حکومت نے اپنے فنڈز کا بروقت استعمال یقینی بنایا جس کی وجہ سے انہیں فنڈز کی عدم فراہمی جیسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔

حکومت پاکستان فنڈز کا تصرف اور کارکردگی دیکھ کر فنڈز دیتی ہے ۔ مسلم لیگ ن کے ممبر اسمبلی و سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ ہم حکومت آزادکشمیر کے جائز معاملات پر وفاقی حکومت سے بات کرنے کو تیار ہیں ۔ حکومت آزادکشمیر کو چاہیے کہ وہ فاقی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر انداز میں قائم رکھے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ریاست کے لوگوں کے حقوق کی بات کرتا رہا ہوں اور آئندہ بھی کرتا رہوں گا۔ سابق وزیر اعظم میاں محمد نوا ز شریف اور شاہد خاقان عباسی نے آزادکشمیر کا ترقیاتی بجٹ بڑھایا اور تیرہویں آئینی ترامیم کے ذریعے ہمیں وسائل فراہم کیے ۔ اس وقت حکومت پاکستان شدید مالیاتی مسائل کا شکار ہے لیکن یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ حکومت پاکستان نے سارے صوبوں کے بجٹ پر کٹ لگائی ہے یا صرف آزادکشمیر کے بجٹ پر ۔ حکومت آزادکشمیر اپنے 10ماہ کی کارکردگی کا بھی جائزہ لے ۔سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور میں ہمارے بجٹ پر اس لیے کٹ نہیں لگائی گئی کیونکہ ہم نے کارکردگی دیکھائی اور صوبوں سے زیادہ بہتر کام کیا جسکی وجہ سے ہمیں بروقت بجٹ فراہم کیا جاتا رہا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمار ا تعلق ریاست پاکستان کے ساتھ ہے ۔ ہمیں آزادکشمیر میں فنانشل ڈسپلن قائم کرنا ہوگا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ وفاق کے ساتھ اپنے تعلقا ت بہتر رکھے ۔ آپ اپنا مقابلہ ہندوستان سے نہ کریں ہندوستان دنیا کی 5ویں بڑی معشیت ہے جبکہ مملکت خداداد پاکستان اس وقت شدید مالیاتی مسائل کا شکار ہے ۔ حکومت آزادکشمیر اپنے اندر اہلیت اور صلاحیت پیدا کرے ۔ ممبر اسمبلی میاں عبدالوحید نے کہا کہ ہماری لیڈر شپ نے کہا ہے کہ آزادکشمیر کے بجٹ کے مسائل کے حوالہ سے ہم حکومت کو سپورٹ کریں گے اور وفاقی حکومت سے بات کریں گے ۔ ہمیں ریاست کو ریاست کے طور پر ہیں ڈیل کرنا چاہیے ریاست کی تعمیر و ترقی ہم سب کی مطمع نظر ہے ۔ ہمیں ملک کے مالیاتی بحران کو مد نظر رکھ کر آزادکشمیر کے اندر مالیاتی ڈسپلن قائم کرنا ہوگا۔ ہم بھی آزادکشمیر کی تعمیر وترقی چاہتے ہیں لیکن ہمیں حکومت پاکستان کے مالیاتی مسائل کا بھی ادراک ہے ۔ حکومتی ممبران اسمبلی کو چاہیے کہ وہ اپنی بحث میں غیر ضروری باتوں کے بجائے مقصد کی اور متعلقہ بات کریں ۔ ہم مالیاتی بحران کے حل کے لیے ملکر کام کریں گے اور جائز مطالبات پر وفاقی حکومت سے بات کریں گے ۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں