مظفرآباد (پی آئی ڈی) آزادجموں وکشمیر میڈیکل کالج کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق مسٹرحسان لطیف سابق ایڈمن آفیسر آزادجموں وکشمیر میڈیکل کالج مظفرآبادمبینہ طور پر کالج ہذا کی خواتین کے ساتھ غیر اخلاقی اور غیر فطری جنسی تعلقات میں ملوث تھے۔ جس کے بارے میں مظفرآباد پولیس نے کافی شواہدات اکھٹے کیے جو کہ تصاویر اور ویڈیو کی شکل میں ہیں۔ اس کی بناء پر پولیس نے سرکار کی مدعیت میں ایک ایف آئی آردرج کی۔
یہ کیس عدالت العالیہ میں زیر سماعت ہے۔ کالج کی خواتین ملازمین کی طرف سے شکایات اور بعد ازاں پولیس ایف آئی آر کی موجودگی میں محکمہ صحت عامہ آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر نے ڈائریکٹر کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیٹی بنا دی۔ اس کمیٹی نے کالج کی خواتین کی شکایات کو سنا اور مسٹر حسان لطیف کے اقبالی بیان کی روشنی میں رپورٹ مرتب کی۔ کالج میں قائم شدہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی جو کہ کالج کے سینئر خواتین اساتذہ پر مشتمل ہے نے بھی خواتین ملازمین کی جانب سے پیش کردہ شکایات کی تحقیقات کیں۔ مسٹر حسان لطیف کنٹریکٹ ایمپلائمنٹ پالیسی آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر،جس کا اجراء بذریعہ نوٹیفکیشن کیا گیا کے تحت کالج کا ملازم تھا،پریس ریلیز کے مطابق کالج کی اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کی سفارشات اور محکمہ صحت عامہ کی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں کالج کے پرنسپل نے مسٹر حسان لطیف کے کنٹریکٹ میں مزیدایکسٹینشن کی سفارش نہ کی جو ان کے دائر ہ اختیار میں تھا اور پالیسی کے عین مطابق تھا، دیگر ملوث خواتین ملازمین کے بارہ میں بھی اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق عمل کیا گیا اور ان کا کنٹریکٹ ختم کر دیا گیا جو کہ کنٹریکٹ پالیسی کے کلاز 08کے عین مطابق ہے۔پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کسی ملازم کی غیر اخلاقی سرگرمیوں کی بناء پر Contractual Appointment میں مزید ایکسٹینشن کی سفارش نہ کرنا اور کنٹریکٹ کو ختم کردینا پالیسی اور ضابطہ کے عین مطابق ہے اور ایسے ملازمین کی بحالی ناممکن ہے۔
آزادجموں وکشمیر میڈیکل کالج میں 500سے زائد طلبا وطالبات زیر تعلیم ہیں اور ان میں 60فیصد سے زیادہ طالبات کی ہے،کالج ہذا میں کسی ایسے ملازم یا ملازمہ کی موجودگی جو کہ غیر اخلاقی اور غیر فطری جنسی سرگرمیوں میں ملوث ہو اور کالج کی اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی نے جن کی موجودگی کو غیر مناسب اور غیر موزوں قرار دیا ہو سے ان طالبات اور ان کے والدین میں تشویش کی ایک لہر دوڑ جائے گی اور یہ ادارہ ہذا کے امن عامہ اور smooth working کے لیے بہت بڑی رکاوٹ ہو گی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں