اسلام آباد (پی آئی ڈی آزاد کشمیر) آزاد جموں و کشمیر کے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) عبدالرشید سلہریا کی زیر صدارت اہم اجلاس جموں کشمیر اسلام آباد میں ہوا اجلاس میں سینئررکن الیکشن کمیشن راجہ محمد فاروق نیاز،رکن الیکشن کمیشن فرحت علی میر،سیکرٹری محمد غضنفر خان،الیکشن کمشنر راجہ راشد محمود،ڈپٹی الیکشن کمشنر محترمہ نویدہ گیلانی،ڈپٹی سیکرٹری محمد اشفاق،ڈپٹی ڈائریکٹر اطلاعات سعد اللہ بھٹی اور معاون ناظم اطلاعات خواجہ عمران الحق نے شرکت کی۔
اجلاس میں مہاجرین جموں و کشمیر مقیم پاکستان کے بارہ حلقوں سے وزیر حکومت عبدالماجد خان،چوہدری اکبر ابراہیم،چوہدری مقبول،رکن قانون ساز اسمبلی دیوان غلام محی الدین،عاصم شریف،سابق ارکان اسمبلی سید شوکت شاہ،ناصر ڈار،چوہدری محمد اسحق،احمد رضا قادری،طاہر کھوکھر،امیدوار اسمبلی ناصر خان، حمزہ ماجد بزمی،راجہ آفتاب احمد خان،سید راشد احمد اور دیگر نمائندگان نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں مہاجرین جموں و کشمیر مقیم پاکستان کے بارہ حلقوں میں انتخابی فہرستوں کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) عبدالرشید سلہریا نے کہا کہ آزادانہ،منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی بنیادی زمہ داری ہے جس کے لیے انتخابی فہرستوں کی شفاف انداز میں تدوین ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے۔آج کے اجلاس کا مقصد شفاف انتخابی فہرستوں کی تیاری کے لیے تمام متعلقہ امیدوار ان و نمائندگان کی تجاویز سننا اور انہیں اس عمل میں شامل کرنا ہے تاکہ ہم اس عمل کو بہترین انداز میں مکمل کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ اس اہم اجلاس کا مقصد یہ ہے کہ آئین و قانون کے مطابق اہل افراد کا بطور ووٹر اندراج یقینی بنایا جائے اور ایسا کوئی اہل ووٹر حق رائے دہی سے محروم نہ رہے جو قانون کے تحت ان حلقہ جات میں بطور ووٹر اندراج اور حق رائے دہی کا استحقاق رکھتا ہو۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ایسے کسی فرد کو ان انتخابی فہرستوں میں درج کرنے کیلیے زیر غور نہ لایا جائے اور نہ ہی اس کا بطور ووٹر اندراج ہو جو ریاستی باشندہ کی حیثیت نہ رکھتا ہو۔سینئررکن الیکشن کمیشن راجہ محمد فاروق نیاز نے کہا کہ انتخابی فہرستوں کی تیاری کیلیے گزشتہ الیکشن کے دوران کئی شکایات سامنے آئیں اس لئے الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ کیا کہ مہاجرین جموں و کشمیر مقیم پاکستان کی انتخابی فہرستوں کو شفاف انداز میں ترتیب دیا جائے جس کیلیے یہ اجلاس منعقد کیا گیا ہے۔رکن الیکشن کمیشن فرحت علی میر نے کہا کہ آئینی اصلاحات میں مہاجرین جموں و کشمیر مقیم پاکستان کو قائم رکھا گیا جو تاریخی تسلسل کی علامت ہے کیونکہ آپ وادی اور جموں کو ریپریزنٹ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر مسئلہ کشمیر سے جڑا ہوا ہے کیونکہ ابھی رائے شماری ہونا ہے اس لئے ان حلقوں کی افادیت اور اہمیت بہت زیادہ ہے انہوں نے کہا کہ انتخابات کو آزادانہ،منصفانہ اور شفاف بنانے کیلیے انتخابی فہرستوں کی شفاف تیاری بہت اہم ہے ابھی چونکہ وقت بہت ہے اس لئے ہم نے یہ عمل شروع کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے سلسلے میں ہمیں پاکستان الیکشن کمیشن سے مدد لینا پڑتی ہے کیونکہ یہاں ہمارے ریجنل آفس موجود نہیں ہیں۔اس موقع پر تمام ارکان نے مہاجرین جموں و کشمیر مقیم پاکستان کی انتخابی فہرستوں کی آپ ڈیشن کیلیے تجاویز دیں اور آزاد جموں و کشمیر الیکشن کمیشن کے اس اقدام کو بروقت قرار دیتے ہوے اسے بے حد سراہا۔انہوں نے اپنی تجویز میں کہا کہ وادی کی ساری فہرستیں دوبارہ بنائی جائیں کیونکہ عملے کی کمی کی وجہ سے کئی مسائل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پشتنی سرٹیفکیٹ کو دوبارہ بنایا جائے ابھی ہمارے پاس کافی وقت ہے۔سٹیٹ سبجیکٹ کو درست کرنے کی ضرورت ہے تمام جماعتوں کے سینئر ارکان پر مشتمل اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کے ساتھ رابطے میں رہے۔فہرستوں کی تیاری میں تصدیق کے عمل کو یقینی بنایا جائے،
لاکھوں لوگوں کو جموں کی انتخابی فہرستوں سے نکالا جا رہا ہے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ایسے افراد کیلیے سخت سزا رکھی جائے جو غلط تصدیق دے تاکہ ایسی شکایات کا سدباب کیا جا سکے۔ الیکشن کمیشن انتخابی فہرستوں کی تیاری کے سلسلے میں متعلقہ حلقوں میں سہولت سینٹر بنائے تاکہ لوگوں کو آسانی ہو۔جو ریکارڈ بھی مرتب کیا جائے اسے کمپیوٹرائز کیا جائے تا کہ یہ مسائل ہمیشہ کیلیے حل ہو جائیں۔انتخابی فہرستوں کی تیاری کے لئے لوکل سٹاف کی خدمات نہ کی جائیں بلکہ کوشش کی جائے کہ یہ عمل الیکشن کمیشن کا عملہ خود کرے کیونکہ مقامی سٹاف دباؤ میں آ جاتا ہے۔اس کام کیلیے مہاجرین جموں و کشمیر مقیم پاکستان کے سرکاری ملازمین کی خدمات بھی حاصل کی جا سکتی ہیں۔رجسٹریشن کیلیے تین ریجن بنائے جائیں جو سٹاف ہائر کیا جائے انکا ایڈمنسٹریٹو کنٹرول الیکشن کمیشن کے پاس ہو۔ایک مرتبہ جس شخص کا نام ووٹر لسٹ سے خارج کر دیا جائے تو اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ وہ دوبارہ لسٹ میں نام اندراج نہ کروا سکے اسے بلیک لسٹ کیا جائے۔۔اجلاس کو بتایا گیا کہ مہاجرین جموں و کشمیر مقیم پاکستان کی انتخابی فہرستوں کی ایسی آپ ڈیشن عمل میں لائی جائے گی جس میں جولائی 2021 کے بعد 18 سال کی عمر کو پہنچنے والے اہل ووٹروں کے اندراجات کو یقینی بنایا جا سکے۔ان انتخابی فہرستوں کی تیاری و ترتیب کے دوران امیدوار ان اور ووٹران کی جانب سے اندراجات کی نسبت تحریری اور زبانی شکایات موصول ہوتی چلی آئی ہیں لہذا اب آپ ڈیشن یعنی تجدیدی مرحلہ پر ان شکایات کا ازالہ ضروری تقاضا ہے تاکہ آئین اور قانون کے تحت انتخابات کو عمل کو منصفانہ اور شفاف بنانے کو یقینی بنایا جا سکے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ مہاجرین جموں و کشمیر مقیم پاکستان کی دو کٹیگریز ہیں ایسے مہاجرین جو 1947 میں وادی کشمیر کے علاقوں سے ہجرت کر کے پاکستان کے مختلف صوبوں اور اضلاع میں آباد ہیں اور ایسے مہاجرین جو مقبوضہ جموں سے ہجرت کر کے پاکستان کے مختلف صوبوں اور اضلاع میں آباد ہیں اس کے علاؤہ منگلا ڈیم کے متاثرین اور پاکستان میں آباد کشمیریوں کو بھی مذکورہ کیٹیگری میں شامل رکھا گیا ہے۔آزادجموں و کشمیر الیکشنز ایکٹ 2020 کے مطابق عارضی پتہ پر ووٹ کے اندراج کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں