راولاکوٹ(آئی این پی )سابق وزیر امور کشمیر علی ا مین گنڈا پور نے جہانگیر ترین اور علیم خان کی علیحدگی کے بعد تنویر الیاس چغتائی کو پارٹی کے لیے ناگزیر قرار دے دیا ۔ذرائع کے مطابق گنڈاپور نے عمران خان کو کشمیر میں تبدیلی پر راضی کرنے کی ذمہ دار ی بھی لی اور اسی وجہ کو بنیاد بنا کر پچیس ممبران اسمبلی سے دستخط بھی لیے گنڈاپور نے کچھ روز قبل عبدالقیوم خان نیازی کو بلوایا مگر وہ حاضر نہیں ہوئے جس پر گنڈا پور ناراض تھے
واضع رہےکہ تنویر الیاس چغتای نے وزیر اعظم آزادکشمیر کی دوڑ سے آ وٹ ہونے کے بعد ایک اہم ترین تحریکی گھرانہ کے صدر آ زاد کشمیر کے عہدہ کے لیے مضبوط ترین امیدوار سے اپنی ملاقات میں اس بات کا بھی ذکر کیا تھا کہ تین ارب روپیہ کے پارٹی اور دیگر متعلقین پر اخراجات کے باوجود میں آ وٹ ہوگیا اب امکان ہے کہ نہ صرف گنڈا پور اس کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں بلکہ ترین اور علیم خان کی جگہ تنویر الیاس چغتائی کو نئی ایٹی ایم بنوانا چاہتےہیں اس قرارداد پر بیرسٹر سلطان محمود کے قریبی حامی ممبران خاص کر ان کے بیٹے اور کزن کے دست خطوں کی وجہ بیرسٹر سلطان محمود پر بھی شدید تنقید جاری ہے ایک ذریعہ کا دعوی ہے کہ بیرسٹر سلطان تنویر الیاس چغتائی سے اپنا بدلہ لے رہے ہیں جبکہ دوسرے ذریعہ کا موقف ہے کہ راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک بزنس مین نے ایک بیرونی ملک میں بیرسٹر سلطان محمود اور تنویر الیاس چغتائی کی میٹنگ کر وا کر صلح کروا لی تھی اس لیے بیرسٹر سلطان تنویر الیاس چغتائی کو وزیر اعظم آزادکشمیر بنوائیں گے قابل ذکر بات یہ ہے کہ گیم اب بھی عبدالقیوم خان نیازی کے کورٹ میں ہے وہ مستعفی ہو کر سارا کھیل بدل سکتے ہیں
اس صورت میں پیپلز پارٹی ازاد کشمیر با آ سانی وزارت عظمی حاصل کرلیگی ادھر جاٹ برادری کے سرکردہ زعما نے بیرسٹر سلطان محمود تک پیغام پہنچایا ہے کہ عدم اعتماد کے ذریعہ چودھری یاسین کا وزیر اعظم آزادکشمیر بننا طے تھا ایک سازش کی گئی پہلے تنویر الیاس چغتائی نے بیرسٹر سلطان محمود کو آ وٹ کروایا اور اب چودھری یاسین کا راستہ روکا لہذا جاٹ برادری کسی صورت تنویر الیاس چغتائی کو ووٹ نہ کرے برادری کے بڑوں کے فیصلہ کے بعد بیرسٹر سلطان کے لیے مشکلات پیدا ہو گئیں واضع رہئے کہ ضمنی الیکشن میں انہی بڑوں نے بیرسٹر سلطان سے شوکت فرید کے مقابل چودھری یاسین کے بیٹے کی حمایت کر وائی تھی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں