جموں و کشمیر لبریشن سیل کا نام کشمیر لبریشن کمیشن، وزیر اعظم آزاد کشمیر نے جلد تنظیم نو مکمل کرنے کی ہدایت کر دی

مظفرآباد (پی آئی ڈی) وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر سردار عبدالقیوم نیازی نے جموں و کشمیر لبریشن سیل کی جلد تنظیم نو مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔جموں و کشمیر لبریشن سیل کا نام کشمیر لبریشن کمیشن ہوگا اور اسے سیاسی بھرتیوں سے پاک ادارہ بنایا جائے گا اورخالصتا تحریک آزادی کشمیر کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ لبریشن کمیشن میں ماہرین و مبصرین کی خدمات بھی لی جائیں گی۔

لبریشن کمیشن تحریک آزادی کشمیر کے محاذ پر ایک موثر اور جاندار تھنک ٹینک کی حیثیت سے کام کرے گا۔ لبریشن سیل کی تنظیم نو کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر سردار عبدالقیوم نیازی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں چیف سیکرٹری شکیل قادر خان،سیکرٹری لبریشن سیل اعجازحسین لون، پرنسپل سیکرٹری احسان خالد کیانی دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر کو لبریشن سیل کی تنظیم نو کے امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور اب تک کے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔اجلاس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ یہ سیل کشمیر کاز کیلئے بنایا گیا تھا اسے اسی مقصد کیلئے ہی استعمال کریں گے، بدقسمتی سے جس مقصد کیلئے اس ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا وہ پورا کرنے کے بجائے اسے سیاسی بھرتیوں کا ادارہ بنا دیا گیا۔

بیس کیمپ کی حکومت تحریک آزادی کشمیر کے حوالہ سے اپنی ذمہ داری پوری کریگی۔ کشمیر لبریشن کمیشن مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کے مظالم کو بے نقاب کرے گا۔ وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ ادارہ کی تشکیل نو کے لیے ایکٹ قانون ساز اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا حکومت آزاد کشمیر لبریشن سیل کی عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق تشکیل نو کر رہی ہے اور اس کے مختلف شعبہ جات قائم کیے جائیں گے۔مسئلہ کشمیر کے سلسلہ میں قومی و بین الاقوامی ماہرین قانون کی خدمات کا حصول یقینی بنایا جا رہا ہے یہ ادارہ آنے والے دنوں میں ریسرچ کی فیلڈ میں موثر کام کرے گا حکومت آزاد کشمیر لبریشن کمیشن کو ایکٹنگ سین کے طور پر مثالی اور موثر بنانا چاہتی ہے تاکہ یہ ادارہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق کام کر سکے۔حکومت آزاد کشمیر ایسی قانون سازی کے ذریعے کشمیر لبریشن کمیشن کا قیام عمل میں لائے گی کہ آئندہ کوئی بھی حکومت اس ادارہ کو سیاسی بھرتیوں کے لیے استعمال نہیں کر سکے گی۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں