واشنگٹن (پی این آئی) کشمیر گلوبل کونسل نے بھارتی ریاست اور بھارتی عدالتوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی ریاست اور عدالتیں سچ کو دبانے کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ تحریک آزادی کے کارکن اور کشمیر کی تحریک کے سینئر رہنماء جو کئی دہائیوں سے نظر بند ہیں اب ان کو جان بوجھ کر روبیعہ سید اور فضائیہ کے مقدمات کی عدالتی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تحریک آزادی کے رہنماوں کو بھارتی ریاست کی ایما پر بھارتی عدالتیں انکے کیسز کی کاروائیاں سرینگر کی بجائے جموں میں کر رہی ہیں۔
ان سینئر لیڈروں اور کارکنوں پر جھوٹے مقدمات درج کرتے ہوئے انہیں سری نگر سے جموں جانے کے لیے کہا جاتا ہے تو انہیں مسلسل نفسیاتی اذیت دی جاتی ہے۔ یہ سلسلہ اب تین دہائیوں سے جاری ہے۔ کشمیر گلوبل کونسل ان ہیروز کی خدمات اور جدوجہد کو تسلیم کرتی ہے اور ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے اور وعدہ کرتی ہے کہ شہداء کا مشن رائیگاں نہیں جائے گا۔ رہنماوں نے کہا کہ ہم نے جدوجہد آزادی کے نشیب و فراز کا مشاہدہ کیا ہے لیکن ہماری ثابت قدمی اور عزم اس وقت تک قائم رہے گا جب تک کشمیر کی آزادی و خود مختاری کا مشن مکمل ہو کر آزادی کا پرچم لال چوک میں نہیں لہرایا جاتا۔ہم تمام آزادی پسند کشمیریوں سے اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی امیدیں زندہ رکھیں۔ دنیا کو ایک غیر متوقع تبدیلی کی ایک غیر متزلزل عادت ہے۔ موقع کا بہتر نتیجہ حاصل کرنے کے لیے ہمیں اپنی قوم کو قابضین سے نجات دلانے کے عزم پر ثابت قدم رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سلیم نانا جی، شوکت بخشی، جاوید میر، انجینئر علی محمد میر اور یاسین ملک جیسے ان بہادر آزادی پسندوں کو سلام پیش کرتے ہیں جن پر ائر فورس کیس اور روبایا سید اغوا دونوں میں جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے، جب کہ جاوید زرگر اقبال گندرو، وجاہت قریشی، زمان خان اور مہراج الدین شیلک کو روبعیہ سعید کیس میں پھنسایا گیا ہے۔ کشمیر گلوبل کونسل کے صدر فاروق صدیقی نے کہا ہے کہ بھارت کے ان غیر انسانی ہتھکنڈوں کے بارے میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کے نوٹس میں لایا جائے گا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں