میرپو ر(پی آئی ڈی) چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے تین رکنی بینچ نے میرپور میں واٹر سپلائی سکیم، باہم رسانی آب اور نکاسی آب سے متعلق توہین عدالت کے مقدمہ کی سماعت۔ بینچ میں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر کے ہمراہ جسٹس خواجہ محمد نسیم اور جسٹس رضا علی خان جج سپریم کورٹ نے سماعت کی۔ ایڈووکیٹ جنرل آزادجموں وکشمیر خواجہ محمد مقبول وار نے کیس کی پیروی کی۔
عدالت کے حکم پر سپرنٹنڈنٹ انجینئر PMU میرپور سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور میرپور میں باہم رسانی آب اور نکاسی آب سے متعلقہ سکیم پر عمل درآمد کے سلسلہ میں بیان دیا۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ باھم رسانی آب کی سکیم کے لیے فراہم کردہ فنڈز استعمال میں لائے جا چکے ہیں اور منصوبہ کی تکمیل کے لیے مزید فنڈز درکارہیں اس سلسلہ میں متعلقہ حکام کے ساتھ معاملہ اٹھایا گیا لیکن کوئی مثبت پیش رفت نہیں ایسی صورت میں سکیم کے ناکام ہونے کا خدشہ ہے۔ انھوں نے اظہار کیا کہ اس وقت سیوریج کے بڑے منصوبہ کی ضرورت ہے اور اس منصوبہ پر کام جاری ہے۔. انھوں نے عدالت کو یقین دھانی کروائی کہ جون 2022 تک یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا صرف کنکشن کا کام رہتاہے۔عدالت نے حکم دیا کہ 30 جون 2022 تک منصوبہ مکمل کرتے ہوئے میرپور میں سیوریج کا نظام فعال کیا جائے۔ عدالت نے قرار دیا کہ جہاں تک باھم رسانی آب کی سکیم سے متعلق اضافی فنڈز کی فراہمی کا تعلق ہے ہم چیف سیکرٹری آزاد جموں و کشمیر کو حکم دیتے ہیں کہ وہ اس سلسلہ میں میٹنگ بلا کر وفاقی حکومت کے ساتھ یہ معاملہ اٹھاہیں اور ایک ماہ کے اندر سپریم کورٹ میں تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل آزادجموں وکشمیر کو ہدایت کی کہ وہ معاملہ حکومت کے ساتھ اٹھائیں اور آیندہ تاریخ پر عدالت کو اس سلسلہ میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کریں۔ عدالت نے سپرنٹنڈنگ انجینئر PMU میرپور سے دریافت کیا کہ میرپور میں ٹیوب ویل کیوں کام نہیں کر رہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیوب ویل محکمہ پبلک ہیلتھ کے پاس ہیں اس پر عدالت نے سپرنٹنڈنگ انجینئر محکمہ پبلک ہیلتھ کو بذریعہ نوٹس طلب کر تے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔ مورخہ 3 مارچ کو دوبارہ سماعت ہوگی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں