مظفرآباد (پی آئی ڈی) آزادجموں وکشمیر کے وزیر صحت ڈاکٹر نثار انصر ابدالی نے کہا ہے کہ اپنڈکس وبائی مرض نہیں، اپنڈکس پیٹ کی بیماریوں،آلودہ پانی اور ناقص خوراک کی وجہ سے ہوتا ہے۔اپنڈکس کی سرجریز کا جائزہ لینے کیلئے کلینککل آڈٹ کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں جس کی چھ روز میں رپورٹ پیش کی جائیگی۔ کسی قسم کی کوتاہی یا لاپرواہی کی صورت میں قرار واقعی سزا دی جائیگی۔
ہیلتھ مینجمنٹ ٹیم کو ایکٹیو کر دیا گیا ہے۔بھیڑی میں اپنڈکس کے مریض سامنے آنے پر محکمہ صحت نے بروقت اقدامات اٹھائے اور وہاں صورتحال کنٹرول میں ہے۔ فرسٹ ایڈ پوسٹس میں ایشوز کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر صحت نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں محکمہ صحت میں 70فیصد سپورٹنگ سٹاف بھرتی کیا گیا جبکہ صرف30فیصد ٹیکنیکل سٹاف بھرتی کیا گیا جس کی وجہ سے محکمہ صحت کی کارکردگی پر اثر پڑا، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سپورٹنگ سٹاف کو بھی ٹیکنیکل کورسز کروائیں گے تاکہ سروس ڈیلیوری میں بہتری آئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم نے 17 سپشلسٹ ڈاکٹرز کو بھرتی کیاہے جبکہ ابھی بھی سپشلسٹ کی 100آسامیاں خالی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام ڈی ایچ اوز کو کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار کیا جائے،
انتظامیہ، ڈی ایچ اوز اور محکمہ خوراک کے آفشلز کے ساتھ مل کر بہتری کی جانب جارہے ہیں،اس سلسلہ میں ہیلتھ مینجمنٹ ٹیم کو ایکٹیو کیا گیا ہے، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور ہیلتھ وزٹرز کو بھی اس شامل کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر نثار انصر ابدالی نے کہاکہ ہیلتھ کارڈ کے مسائل کو حل کررہے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں پرائیویٹ ہسپتالوں کی نسبت سرجریز کی تعداد کم ہے اس کو بھی دیکھ رہے ہیں۔ اپنڈکس سرجریز کا جائزہ لینے کیلئے ہائی لیول انکوائری پر کام ہورہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایمز ہسپتال مظفرآباد میں سٹاف اور مکانیت کی کمی ہے،پہلی ترجیح ایمز ہسپتال کی بلڈنگ بنانا ہے، آئندہ سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں اس کو شامل کیا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ بھیڑی میں چشموں کے پانی کو چیک کیا گیا، عوام الناس کو بہتر انداز میں سہولیات کی فراہمی کیلئے محکمہ صحت تمام وسائل کو بروئے کار لائے گا۔ ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں