مظفر آباد، نیشنل کمیشن برائے وقار نسواں اور یو این ڈی پی کے زیر اہتمام ماحولیاتی تبدیلیاں اور خواتین کے کردار کے حوالے سے سمینار

مظفرآباد (پی آئی ڈی) نیشنل کمیشن برائے وقار نسواں اور یو این ڈی پی کے زیر اہتمام مظفرآباد میں ماحولیاتی تبدیلیاں اور خواتین کے کردار کے حوالہ سے سمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں چیئرمین نیشنل کمیشن برائے وقار نسواں محترمہ نیلو فر بختیار، وزیر تعلیم آزادکشمیر دیوان علی خان چغتائی، پارلیمانی سیکرٹری برائے ایلیمنٹری، سیکنڈری و ہائرایجوکیشن پروفیسر تقدیس گیلانی، ممبر اسمبلی نثارہ عباسی، سیکرٹری ترقی نسواں آزادکشمیر سردار جاویدایوب،چیئرپرسن وویمن کمیشن آزاد جموں وکشمیرتہمینہ صادق خان، چیف اکانومسٹ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ محمد شمعون ہاشمی، ایڈیشنل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ڈاکٹر قدسیہ بتول اور دیگر محکمہ جات کے اعلی آفیسران سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے شرکت کی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرپرسن نیشنل کمیشن برائے وقار نسواں و ممبر قومی اسمبلی نیلو فر بختیارنے کہا کہ آزاد کشمیر میں خواتین اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے معلومات کیلئے فراہمی کیلئے کام کررہے ہیں، ہم نے تمام صوبوں میں اس حوالے سے اجلاس منعقد کیے ہیں اور آزادکشمیر اس حوالے سے نہایت اہم ہے، یہاں کے موسم سے پاکستان کا موسم منسلک ہے۔یہاں پر شدید سردی، زلزلہ، طوفانی نالے، لینڈ سیلائیڈنگ اور موسم کے شدید اثرات ہیں اس لیے ہمیں ایسی پالیسیز بنانی ہیں جس میں خواتین کی نمائندگی ہو اور ہم آسمانی آفتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنا کر دار ادا کر سکیں۔انہوں نے کہاکہ عورت غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد میں ہے 40فیصد وہ گھرانے خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جن کی کفالت خواتین کرتی ہیں جبکہ دنیامیں خوراک کی پیداوار 50سے80 فیصد عورت کرتی ہے لیکن دنیا کی جائیداد میں 10 فیصد کی مالک عورت ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کی 66ویں عالمی کمیشن آن دی سٹیٹس آف وویمن کا منتخب ممبر ہے جس میں ماحولیاتی تبدیلی میں خواتین کے حوالے سے کام کرنا ہے۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آزادکشمیر کے وزیرتعلیم سکولز و ٹیوٹادیوان علی خان چغتائی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پوری دنیا میں سوچ و فکر ہے کیونکہ انسان نے ترقی کے ساتھ تباہی کے اسباب بھی پیدا کیے ہیں۔ کشمیر کا زیادہ حصہ پہاڑی علاقے پر مشتمل ہے اور یہاں پرجنگلات کی بے دریغ کٹائی کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلی کااثر پاکستان پر بھی ہے۔ اس حوالہ سے خواتین اہم کردار ادا کر سکتی ہیں کیونکہ ماحول کی حفاظت کا آغاز اپنے گھر سے کرنا ہو گا۔

خواتین کے ماحولیاتی تبدیلی کے حوالہ سے کردار کے بارے میں آگاہی کا پیغام شہروں کے ساتھ ساتھ دیہات تک جانا چاہیے کیونکہ خواتین کی آبادی مردوں سے زیادہ ہے اور ان کے کردار معاشرے میں بہتری آئے گی۔پارلیمانی سیکرٹری برائے ایلیمنٹری و سیکنڈری ایجوکیشن پروفیسر تقدیس گیلانی نے کہاکہ آزادکشمیر میں شرح خواندگی زیادہ ہے مگر بے روزگاری بہت ہے۔ ہم نے بلدیاتی انتخابات میں 12فیصد کوٹہ خواتین کے لیے مختص کیا ہے ترقیاتی ورکنگ پارٹی میں ایسے پراجیکٹس بنائے جا رہے ہیں جس میں خواتین کو فائدہ حاصل ہو۔ عورتوں کی فلاح و بہبود و ترقی کے لیے مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے نیشنل کمیشن آن د ی سٹیٹس آف وویمن کی چیئرپر سن نیلو فر بختیار کی کاوشوں کو سراہتی ہوں جنہوں نے ہر فورم پ آزادکشمیر کو شامل کیا۔ممبر قانون ساز اسمبلی آزادکشمیر نثارہ عباسی نے کہا کہ ایل او سی پر رہنے والی خواتین کو نفسیاتی مسائل کا سامنا پڑتا ہے اور کسی بھی قدرتی آفت سے سب سے زیادہ متاثر خاتون ہوتی ہے لہذا ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے کوئی بھی پالیسی بنانے یا عملدرآمد کروانے میں خواتین کو شامل کیا جانا چاہیے۔سیکرٹری سوشل ویلفیئر و وویمن ڈویلپمنٹ سردار جاوید ایوب نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آزاد کشمیر میں سیلاب، زلزلہ اور قدرتی آفات کی وجہ سے تباہی ہوئی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کام کرن کی ضرورت ہے کیونکہ یہاں کے لوگ قدرتی وسائل سے منسلک ہیں اور انہیں جب تک کوئی متبادل حل نہیں ملے گا تو وہ ماحول کی بہتری کے لیے کام نہیں کر سکیں گے۔ خواتین کو ماحول کی بہتری کے لیے ایک ایجنٹ کے طور پر کام کرنا ہو گا اور اس حوالے سے معلومات حاصل کر اسے برؤے کار لایا جائے گا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں