مظفرآباد (پی آئی ڈی) چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان (چیئرمین لاء کمیشن) کی سربراہی میں لاء کمیشن کا تیسر ا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں اہم ترین فیصلے کیے گئے۔ اجلا س میں چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس صداقت حسین راجہ،ایڈووکیٹ جنرل آزادکشمیر خواجہ محمد مقبول وار، سیکرٹری قانون ڈاکٹر محمد ادریس عباسی، امیر اللہ خان مغل ممبر لاء کمیشن اور راجہ ظفر حسین ممبر لاء کمیشن نے شرکت کی۔اجلا س کاآغاز تلاوت کلا م پاک سے ہوا۔ سیکرٹری قانون /سیکرٹری لاء کمیشن نے ملٹی میڈیا پر اجلاس کو بریف کیا۔
چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر (چیئرمین لاء کمیشن) نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے آزادجموں وکشمیر لاء کمیشن کو عملی طور پر فعال بنانا وقت کی ضرورت قرار دیا اور کہا کہ تمام قوانین کو بدلتے وقت اور حالات کے مطابق ڈھالنے اور موجودہ قوانین میں سقم کو دور کرنے کے لیے اس ادارہ کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ بہت سے سول اور فوجداری قوانین میں ایسے سقم موجود ہیں جو عام آدمی کو انصاف کی فراہمی میں حائل ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس صداقت حسین راجہ اور دیگر اراکین لاء کمیشن نے الگ الگ اظہار خیال کیا اور اتفاق رائے امور طے پائے گئے۔ اجلاس میں جو امور طے پائے گئے ان کے مطابق نارکو ٹکس سے متعلقہ قانون میں ترمیم کرتے ہوئے سابقہ اور ترمیم شدہ قانون میں یکسانیت لانا، آزادجموں وکشمیر بار کونسل ایکٹ میں ترمیم کے لیے سفارشات مرتب کرنا اور وکلاء کے لیے لائسنس جاری کرنے اور دیگر قوانین پر نظر ثانی، پراسیکیوشن برانچ میں مرکزی، ضلعی اور تحصیل سطح پر سرکاری وکلاء اور پراسیکیوشن کے نظام میں تبدیل۔
سرکاری وکلاء کے تقرر کا طریقہ کار اور موجوہ پراسیکیوشن کے نظام میں خرابیوں پر چیئرمین لا کمیشن جسٹس راجہ سعید اکرم خان اور چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس صداقت حسین راجہ نے تفصیلی گفتگو کی۔ موجودہ نظام میں قتل یا دیگر فوجداری مقدمات میں پیش ہونے والے وکلاء کو معمولی معاوضہ دیا جات ہے جبکہ سند ھ اور گلگت میں پراسیکیوشن کا بہتر نظام موجود ہے جہاں پر پراسیکیوشن کے لیے مستقل پراسیکیوٹر جنرل تعینات ہیں۔ آزادجموں وکشمیر میں بھی اس طرح کا نظام وقت کی ضروت ہے۔ اجلاس میں لاء کمیشن کے اراکین کے لیے اعزازیہ اور سفر خرچ، آزادجموں وکشمیر جوڈیشل اکیڈمی کا قیام، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور ماتحت عدلیہ کے وکلا کی وفات کی صورت میں عدالتوں میں تعطیل کا معاملہ، لاء کمیشن کے اراکین کا کم از کم اعزازیہ مبلغ 50ہزار روپے سے کم نہیں ہونا چاہیے اور اجلاس میں شرکت کے کسی بھی دوسرے ضلع سے آنے والے رکن لاء کمیشن کو سفر خرچ کی سہولت میسر ہونا چاہیے۔
لاء کمیشن سیکرٹریٹ کے لیے عمارت کا حصول اور دفتری عملہ، اجلاس میں سٹیٹ جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے لیے قواعد کار بنانے پر اتفاق ہوا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں