اسلام آباد (پی آئی ڈی آزاد کشمیر) وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر سردار عبد القیوم نیازی نے کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کی انتہا کر دی، نہ صرف کشمیری میڈیا کو دبایا جا رہا ہے بلکہ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی پابندیاں ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر اور ایل او سی پرشہریوں کے قتل عام میں ملوث ہے جس پر عالمی برادری کو اپنی خاموشی توڑتے ہوئے بھارت کی ریاستی دہشتگردی سے بچوں، بزرگوں اور خواتین کو محفوظ بنانے کی کوشش کرنی ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعظم آزاد جموں وکشمیر سردار عبد القیوم نیازی نے یورپی یونین کی سفیر اندرولا کامیناراکے ساتھ جموں وکشمیر ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سات دہائیاں گزر گئی ہیں لیکن اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہ ہو سکا۔ کشمیری اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ عالمی برادری بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرانے کے لیے دباؤ ڈالے اور اسے مجبور کرے تاکہ وہ کشمیریوں کی رائے کا احترام کرتے ہوئے انہیں حق خودارادیت دے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے برعکس آزاد کشمیر میں میڈیا آزاد ہے اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو حالات کا جائزہ لینے کی اجازت ہے۔ وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ یورپی یونین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے ماضی میں ہماری مدد کی ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے ارکان نے کشمیر کے حوالے سے آواز اٹھائی اور پانچ اگست2019کے بھارتی اقدام کو مسترد کیا اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا۔
جس پر ہم ان کے شکرگزار ہیں۔ ملاقات میں آزاد کشمیر میں تعلیم، صحت، سیاحت کی ترقی، انسانی وسائل کی ترقی کیلئے یورپی یونین کے تعاون سے متعلق امور پر بھی بات چیت کی گئی۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ یورپی یونین نے 2005 کے زلزلے میں متاثرین کی بھرپور مدد کی تھی جسے اب بھی متاثرین یاد کرتے ہیں۔یورپی یونین کی سفیر اندرولا کامینارا نے انہیں یقین دلایا کہ یورپی یونین آزاد کشمیر کی تعمیر و ترقی، خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کی کوششوں میں بھرپور تعاون کرے گی۔ یورپی یونین کی سفیر اندرولا کامینارا نے آزادکشمیر کی ترقی، انفرسٹرکچر کی بہتری میں گہری دلچسپی لی اور امید ظاہر کی کہ آزاد کشمیر میں چند ماہ بعد ہونے والے بلدیاتی انتخابات جمہوریت کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کریں گے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں