آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی، پاکستان میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالہ سے آگہی ورکشاپ

مظفرآباد (پی آئی ڈی) آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی میں ادارہ شماریات پاکستان کے زیراہتمام پاکستان میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالہ سے آگاہی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ میں پارلیمانی سیکرٹری برائے ایلیمنٹری، سیکنڈری و ہائر ایجوکیشن پروفیسر تقدیس گیلانی، وائس چانسلرآزادجموں وکشمیر یونیورسٹی ڈاکٹر کلیم عباسی، سیکرٹری اطلاعات و آئی محترمہ مدحت شہزاد، ممبر  Digital Censusو فوکل پرسن محمد سرور گوندل، سابق سیکرٹری حکومت محمد اکرم سہیل، جامعہ کشمیر کے شعبہ جات کے سربراہان، طلبہ سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری پروفیسر تقدیس گیلانی نے کہاکہ پائیدار ترقی کے حاصل کرنے کے لیے صحیح اعداد و شمار کا ہونا ضروری ہے۔

ڈیجیٹل اعداد شمار سے پالیسی سازی میں بہت مدد ملے گی۔حکومت آزادکشمیر ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے ادارہ شماریات کے ساتھ بھرپور تعاون کریگی۔ حکومت پاکستان کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے اس پروگرام میں آزادکشمیر کو شامل کیا۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بعد اب ڈیجیٹل مرد م شماری ٹیکنالوجی کی طرف ایک بہترین قدم ہے جس سے شفافیت آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ میری تجویز ہے کہ اس مردم شماری میں سیاحت اور تجارت کے حوالے سے بھی اعداد شمار شامل کیے جائیں تاکہ سیاحوں کو بھی معلومات میسر آئیں اور تاجروں کو بھی۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں آئندہ ہونے والی مردم شماری سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ جس میں ملک کے تمام شہریوں، طلبہ اُساتذہ اور غیر حکومتی تنظیموں مردم شماری کا انتظام و انصرام کرنے والے اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کرنا چاہیے۔

ڈیجیٹل مردم شماری سے نہ صرف درست اور قابل بھروسہ اعداد و شمار حاصل کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے مردم شماری کے عمل پر عوام کے اعتماد کو بڑہانے کے عمل کو بھی تقویت حاصل ہو گی۔ اُنہوں نے پاکستان کے چاروں صوبوں کے علاوہ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں بڑے پیمانے پر آگاہی ورکشاپس منعقد کر کے طلبہ، اُساتذہ، میڈیا اور غیر حکومتی تنظیموں کو اس عمل کا حصہ بنایا تاکہ عوام میں مردم شماری اور اس میں استعمال ہونے والی نئی ٹیکنالوجی کے حوالے سے آگاہی پیدا کی جائے۔ مردم شماری کی اہمیت و افادیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے وائس چانسلر نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جہاں امن و امان کو قائم رکھنے کے بعد حکومت کی پہلی اور بنیادی ذمہ داری شہریوں کو پینے کا صاف پانی، سینی ٹیشن، ذرائع رسل و رسائل، ہسپتال اور سکولوں تک رسائی کو یقینی بنانا ہے اور ان تمام سہولتوں کی فراہمی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب حکومت کے پاس عوام کی ضروریات اور آبادی کی ساخت کے حوالے سے مکمل اور درست اعدادوشمار ہوں گے اور یہ اعداد وشمار حاصل کرنے کیلئے مردم شماری اور خانہ شماری کا عمل ایک خاص مدت کے بعد دھرایا جاتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ مردم شماری نہ صرف اقتصادی منصوبہ بندی کیلئے بہت اہمیت رکھتی ہے بلکہ یہ ریسرچ و تحقیق کے لیئے نہایت ضروری ہے۔آزاد جموں و کشمیر حکومت کی سیکرٹری اطلاعات و انفارمیشن ٹیکنالوجی محترمہ مدحت شہزاد نے پاکستان کے ادارہ شماریات کی اُن کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پی بی ایس جدید سائنسی اصولوں کے تحت ڈیٹا جمع کر کے ملک کے پالیسی ساز اداروں کو مہیا کر رہا ہے۔ اُنہوں نے ادارہ شماریات کی جانب سے آئندہ مردم شماری کیلئے جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی استعمال کرنے کے فیصلہ کو انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے مردم شماری کے حوالے سے معاشرے میں مختلف طبقات میں پائے جانے والے تخفظات کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ جدید ڈیجیٹل ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات اور ڈیٹا سے طلبہ، ریسرچرز اور تحقیق کار خاص طور پر مستفید ہونگے۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈیجیٹل مردم شماری کے فوکل پرسن محمد سرور گوندل نے بتایا کہ آئندہ مردم شماری میں نہ صرف ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جائیگا بلکہ دوسرے ممالک کے تجربات کو سامنے رکھ کر اعداد و شمار جمع کیا جائیگا۔ ادارہ شماریات نے اس سال دسمبر سے قبل الیکشن کمیشن کو مردم شماری کا ڈیٹا فراہم کرنا ہے۔ ادارہ شماریات پاکستان پندرہ سے تیس جولائی تک ڈیجیٹل ٹولز کے ذریعے ڈیٹا جمع کریگا جس کے بعد مردم شماری ہو گی۔ ڈیجیٹل مردم شماری کے ذریعے پاکستان بھر کو 1لاکھ68ہزار948بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ آمدہ مردم و خانہ شماری کی جملہ منصوبہ بندی مردم شماری ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات کو سامنے رکھ کر کی گئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جیو ٹیگنگ کے ذریعے ٹیبلٹس پر آبادی اور گھرانوں کی معلومات فیڈ کی جائیں گی۔ مردم شماری کے ڈیٹا کو ٹیبلٹس کے ذریعے مرکزی کوآرڈی نیشن سنٹر کو معلومات فراہم کرینگے اور اس عمل میں استعمال ہونے والے ٹولز اور ٹیکنیکس کو ٹیسٹ کرنے کیلئے باقاعدہ پائلٹس پروجیکٹس لانچ کرینگے۔

اُنہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں شہری ڈیٹا خود رجسٹرڈ کرینگے اور دوسرے مرحلے میں مردم شماری کی ٹیمیں گھر جا کر ٹیبلٹس کے ذریعے سروے کریں گی اور اس عمل کو اس انداز میں شفاف بنانے کی کوشش کی جائے کہ یہ معاشرے کے تمام طبقات کیلئے قابل قبول ہو۔ آزاد جموں و کشمیر حکومت کی سیکرٹری اطلاعات و انفارمیشن ٹیکنالوجی محترمہ مدحت شہزاد نے پاکستان کے ادارہ شماریات کی اُن کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پی بی ایس جدید سائنسی اصولوں کے تحت ڈیٹا جمع کر کے ملک کے پالیسی ساز اداروں کو مہیا کر رہا ہے۔ اُنہوں نے ادارہ شماریات کی جانب سے آئندہ مردم شماری کیلئے جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی استعمال کرنے کے فیصلہ کو انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے مردم شماری کے حوالے سے معاشرے میں مختلف طبقات میں پائے جانے والے تخفظات کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ جدید ڈیجیٹل ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات اور ڈیٹا سے طلبہ، ریسرچرز اور تحقیق کار خاص طور پر مستفید ہونگے۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈیجیٹل مردم شماری کے فوکل پرسن محمد سرور گوندل نے بتایا کہ آئندہ مردم شماری میں نہ صرف ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جائیگا بلکہ دوسرے ممالک کے تجربات کو سامنے رکھ کر اعداد و شمار جمع کیا جائیگا۔ ادارہ شماریات نے اس سال دسمبر سے قبل الیکشن کمیشن کو مردم شماری کا ڈیٹا فراہم کرنا ہے۔ ادارہ شماریات پاکستان پندرہ سے تیس جولائی تک ڈیجیٹل ٹولز کے ذریعے ڈیٹا جمع کریگا جس کے بعد مردم شماری ہو گی۔ ڈیجیٹل مردم شماری کے ذریعے پاکستان بھر کو 1لاکھ68ہزار948بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ آمدہ مردم و خانہ شماری کی جملہ منصوبہ بندی مردم شماری ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات کو سامنے رکھ کر کی گئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جیو ٹیگنگ کے ذریعے ٹیبلٹس پر آبادی اور گھرانوں کی معلومات فیڈ کی جائیں گی۔ مردم شماری کے ڈیٹا کو ٹیبلٹس کے ذریعے مرکزی کوآرڈی نیشن سنٹر کو معلومات فراہم کرینگے اور اس عمل میں استعمال ہونے والے ٹولز اور ٹیکنیکس کو ٹیسٹ کرنے کیلئے باقاعدہ پائلٹس پروجیکٹس لانچ کرینگے۔ اُنہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں شہری ڈیٹا خود رجسٹرڈ کرینگے اور دوسرے مرحلے میں مردم شماری کی ٹیمیں گھر جا کر ٹیبلٹس کے ذریعے سروے کریں گی اور اس عمل کو اس انداز میں شفاف بنانے کی کوشش کی جائے کہ یہ معاشرے کے تمام طبقات کیلئے قابل قبول ہو۔ ۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں