مظفرآباد (پی آئی ڈی) آزادجموں وکشمیر کے وزیر صحت ڈاکٹر نثار انصر ابدالی نے کہا ہے کہ صحت کے شعبہ میں درپیش چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے منصوبہ بندی کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ڈاکٹرز اور طبی عملے کو ہدایت کی ہے کہ ہماری ترجیح اور سارا فوکس صرف اور صرف مریض پر ہونا چاہیے جو کہ جملہ طبی عملے کی ذمہ داری ہے۔ ڈاکٹرز کی حاضری، سروس ڈیلیوری کی بہتری اور انفراسٹرکچر کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقداما ت اٹھائے جارہے ہیں۔
کم وقت میں صحت کے شعبہ میں بہتری آئی ہے۔ جب منصب سنبھالا تو اس وقت کرونا وائرس کی شرح30فیصد تھی جو کہ اب صرف3فیصد ہے۔ حکومت نے ڈینگی پر قابو پانے کیلئے بروقت اقدمات اٹھائے اسوقت آزادکشمیر ڈینگی فری ہے، کرونا ویکسینیشن کے حوالے سے بھی پاکستان کے تمام صوبوں سے بہتررزلٹ آزادکشمیر کے ہیں۔ آزادکشمیر میں 11آکسیجن جنریشن پلانٹس لگائے جائیں گے تاکہ آکسیجن کے حوالہ سے ہم خود کفیل ہو جائیں، راولاکوٹ اور ایمز مظفرآباد میں آکسیجن جنریشن پلانٹس ڈلیور ہو چکے ہیں جبکہ ایمز میں اسکی تنصیب کی جارہی ہے۔ آکسیجن پلانٹس کی تنصیب سے محکمہ صحت کو سالانہ کروڑوں روپے کی بچت ہوگی۔ احساس پروگرام میں جو پیچیدگیاں ہیں ان کو ختم کریں گے۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے شکرگزار ہیں جنہوں نے آزادکشمیر میں صحت کے شعبہ کی ترقی کیلئے 1ارب چالیس کروڑ روپے کے فنڈز دیے ہیں جس سے ریاست کے ہسپتالوں میں جدید ترین مشینری نصب کی جائیگی،یہ فنڈز آزادکشمیر کے سالانہ بجٹ اور کشمیر ڈویلپمنٹ پیکج سے الگ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز اپنے آفس میں پی آئی ڈی ڈیجیٹل میڈیا فورم کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ آفیسران اطلاعات قراۃ العین شبیر اور راجہ عبدالباسط خان نے وزیر صحت کا انٹرویو لیا۔ وزیر صحت ڈاکٹر نثار انصر ابدالی نے کہاکہ صحت سہولت کارڈ عمران خان انقلابی پروگرام ہے۔ صحت سہولت کارڈکے سٹرکچر کو ریوائز کررہے ہیں۔
صحت کارڈ کے حوالے سے گزشتہ حکومت نے جان بوجھ کر خرابیاں کیں اور وفاقی حکومت کے اس پروگرام سے یہاں کے لوگوں کو مستفید نہیں ہونے دیا،ن لیگ نے سروے کے وقت اپنے من پسند لوگوں کو کارڈ دیدیے جو اس کے اہل بھی نہیں تھے لیکن عمران خان نے کمال مہربانی کرتے ہوئے آزادکشمیر کے ہر شہری کو ہیلتھ کارڈ دیا جو کہ بہت بڑا کام ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ محکمہ صحت میں سٹاف کی شدید کمی کا سامنا ہے۔محکمہ صحت میں اس وقت بارہ سو نرسوں کی کمی کا سامنا ہے جبکہ چار ہزارڈاکٹرز اور چار سوسپیشلسٹ ڈاکٹرزکی بھی ضرورت ہے۔سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کیلئے حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں اور مرحلہ وار اس کو پورا کیا جا سکتا اور اس کیلئے تحریک انصاف کی حکومت شارٹ ٹرم، تین سالہ اور پانچ سالہ اہداف مقرر کر کے انکے حصول کیلئے کام کررہی ہے۔
وزیر صحت نے کہاکہ خسرہ روبیلا کے خاتمے کے لیے جاری مہم کے اچھے نتائج آرہے ہیں اور اس سلسلہ میں عوام کی جانب سے بھرپور تعاون کیا جارہا ہے جو کہ حوصلہ افزا ہے۔ ای پی آئی اور سی ڈی سی بہت اچھا کام کررہا ہے اور یونیسیف اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن بھی ان اداروں کی کارکردگی سے مطمئن ہیں اور یہاں بڑے پراجیکٹس لگانے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کی حاضری کو یقینی بنانے کیلئے بائیو میٹرک سسٹم کی تنصیب کی جارہی ہے۔ڈاکٹرز کی حاضری کو یقینی بنانے کیلئے مانیٹرنگ سسٹم بنایا گیا جس کی مجھے روزانہ رپورٹ دی جاتی ہے۔ مظفرآباد میں دل کے ہسپتال کی تعمیر کیلئے مظفرآباد کلب کی عمارت کا انتخاب کیا گیا تھا جس میں ہسپتال کی ضرورت کے حوالے سے کچھ پیچیدگیاں ہیں تاہم جلد اس سلسلہ میں تمام معاملات کو یکسو کر دیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پانچ سو ارب روپے کے میگا ترقیاتی پیکج میں صحت کے شعبے کی ترقی کیلئے خصوصی فنڈز رکھے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جہاں بھی دورے کیے میڈیا سے کہاکہ اگر کسی جگہ کوئی بھی ڈاکٹر یا پیرا میڈیکل سٹاف حاضر نہیں ہے تو میرے نوٹس میں لائیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں