مظفرآباد (پی آئی ڈی) وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر سردار عبدالقیوم نیازی سے اسلامی تعاون تنظیم(OIC)سیکرٹری جنرل کے جموں و کشمیر پر خصوصی نمائندے و اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل ایمبیسڈر یوسف محمد صالح الدوبے کی قیادت میں OIC کے اعلیٰ سطحی وفد کی ملاقات۔وزیر اعظم نے وفد کو مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال کے حوالہ سے آگاہ کیا۔
وفد میں OIC کے ایمبیسڈر مسٹر طارگ علی بخیت، ایمبیسڈر حسن علی حسن، ایمبیسڈر احمد صریر، ایمبیسڈررضوان سعید شیخ،OIC میں پاکستانی مستقل مندوب الحبیب بورانی، مس ماحہ اسیری، مسٹر محمد الخام لیچی، مسٹر وقاص لطیف مغل، مسٹر فرخ اقبال خان، ڈائریکٹر جنرل، مسٹر محسن سیف اللہ، ڈپٹی ڈائریکٹر او آئی سی، مسٹر شہزاد حسین و دیگر شامل تھے۔اس موقع پر اپوزیشن لیڈر قانون سازاسمبلی چوہدری لطیف اکبر، وزیر خزانہ عبدالماجد خان، وزیر ایلیمنٹری اینڈ سکینڈری ایجوکیشن دیوان علی خان چغتائی، معاون خصوصی صاحبزادہ حافظ حامد رضا، ممبران اسمبلی میاں عبدالوحید اور سید بازل علی نقوی،نثار ہ عباسی بھی موجود تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم آزادکشمیر سردار عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر آئے روز ہندوستان کی فورسزکی فائرنگ سے نہتے شہریوں شہید اور زخمی ہوتے ہیں اور انکی املاک کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ اس سے کئی گناہ زیادہ درندگی مقبوضہ کشمیر کے اندر ہندوستان کی فورسز روارکھے ہوئے ہیں۔ کشمیری قیادت کو جیلوں اور گھر وں میں نظر بند کیا ہوا ہے جبکہ خواتین اور بچوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا جارہا ہے۔ ہندوستان مقبوضہ کشمیر کے حوالہ سے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ حال ہی میں اس نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے اور آئین کے آرٹیکل 370اور 35A کو ختم کر دیا ہے جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی کو تبدیل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اسلاف کے دو قومی نظریے کی بناء پر 1947میں پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا۔ تمام کشمیریوں کا مشترکہ مطالبہ ہے کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد کر وایا جائے اور کشمیریوں کو رائے شماری کا حق دیا جائے لیکن بھارت اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اس وقت ہندوستان نے 9لاکھ فوج مقبوضہ وادی میں تعینات کر رکھی ہے جس نے پورے مقبوضہ کشمیر کو محاصرے میں لے رکھا ہے۔ قابض ہندوستانی فوج ایک طرف تو نوجوانوں کو شہید کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب خواتین کی عصمت دری اور بچوں کو پیلٹ گن کے ذریعے نابینا بنا رہی ہے۔ نوجوانوں کے قتل عام سے ہندوستان کشمیریوں کی پوری نسل کو ختم کر نے کے در پے ہے۔ اسکے علاوہ 40ہزار کے قریب آر ایس ایس کے غنڈوں کو بھی مقبوضہ کشمیر بھیجا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آزادکشمیر میں آج کوئی پاکستانی شہری زمین نہیں خرید سکتا جبکہ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں زبردستی کشمیریوں سے زمینیں چھینی جارہی ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ او آئی سی کے وفد کو آزادکشمیر آنے،مہاجرین اور لائن آف کنٹرول پر آباد شہریوں سے ملاقات کرنے پر ہم وفد کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ میں اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے کشمیریوں کا مقدمہ ہر فورم پر اجاگر کیا اور کشمیریوں کے حقیقی سفیر ہونے کا ثبوت دیا یہ ان کی کامیاب سفارتی پالیسیوں کا یہ اثر ہے کہ آج او آئی سی کا وفد ہمارے حالات اور احساسات کا جائزہ لینے یہاں آیا ہے۔
او آئی سی کے وزراء خارجہ کے اسلام آباد میں آئندہ ہونے والے اجلاس میں او آئی سی مسئلہ کشمیر کو موثر انداز میں اٹھائے اور کشمیر میں ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کی جائے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اسلامی دنیا او آئی سی کی سطح سے اپنا کردار اد ا کرے اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرے۔ میں تمام حکومتی اور اپوزیشن ممبران اسمبلی کی جانب سے وفد کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے ہمارے کشمیری ایک پیج پر ہیں۔ او آئی سی نے کشمیریوں کی حمایت کی لیکن ہم او آئی سی سے درخواست کرتے ہیں کہ او آئی سی اپنے ممبرز کو انفرادی طور پر بھی مسئلہ کشمیر کی حمایت کرنے کے لیے کردار اد اکرنے پر زور دے۔
ہم مسئلہ کشمیر کا UNسکیورٹی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں اور او آئی سی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انسانی حقوق کا ایک کمیشن مقبوضہ کشمیر بھیجے جو وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں کی معاشی حالت کا جائزہ لے۔ او آئی سی کشمیریوں کی معاشی حالت کی بہتری کے لیے اپنا موثر کردار ادا کرے۔ وفد کے سربراہ ایمبیسڈر یوسف محمد صالح الدوبے نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان اور حکومت آزادکشمیر کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہمیں اس دورہا کے دوران سہولیات دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دورہ کا مقصد او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس میں پیش کی گئی قرار داد کے حوالہ سے حالات کا جائزہ لیا ہے ہم موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے آئے ہیں تاکہ ہم ایک جامع رپورٹ بنا کر وزرائے خارجہ اجلاس میں پیش کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر او آئی سی کا موقف بلکل واضح ہے ہم مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کی حمایت کرتے ہیں اس میں کسی بھی ممبر ملک کا کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ہم نے آزادکشمیر میں لائن آف کنٹرول کا دورہ کیامتاثرین سے ملے۔ مہاجرین کیمپوں میں جاکر ان سے ملاقات کی۔ پالیمنٹرین سے ملاقات کی، سول سوسائٹی سمیت تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقات کی تاکہ اصل حالات معلو م کر سکیں۔ اب ہم اسکی رپورٹ مارچ 2022کی او آئی سی اجلاس میں پیش کریں گے۔ او آئی سی کشمیریوں کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرواتی ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں