لندن (پی این آئی) برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دینے کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ چونکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے بنیادی حقوق سلب کر رہا ہے اور وہاں پر انسانی حقوق کے چارٹر کی خلاف ورزی کر رہا ہے لہذا ہم کشمیریوں کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔
اس بات کا اعلان برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمودچوہدری کو برطانوی پارلیمنٹ ہاؤس آف کامنز میں دی گئی خطاب کی دعوت کے موقع پر کیا۔ اگرچہ یہ کورونا کی صورت حال کے باعث کشمیر کی صورت حال پر پہلا اجلاس تھا اور اس میں برطانوی پارلیمنٹ ہاؤس آف کامنز اور ہاؤس آف لارڈ کے 40 سے زائد ممبران نے شرکت کی۔
اس اجلا س سے برطانوی پارلیمنٹ میں قائم آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کی چیئر پرسن ڈیبی ابراہمز(Debbie Abrahams)، جیمز ڈیلی(James Daly)، ٹونی لائیڈ (Tony Lloyd)، آئن بیرن (Ian Byrne)، برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن معظم خان (Moazam Khan)، سٹیو بیکر (Steve Baker)، محمد یاسین (Mohammad Yasin)، راچل ہاپکنز (Rachel Hopkins)، بیرونس شیس شیہان (Baroness Shas Sheehan)، زہرہ سلطانہ (Zarah Sultana)، لارڈ واجد خان (Lord Wajid Khan)، کیٹ ہولرن (Kate Hollern) ، لیلین گرین ووڈ (Lilian Greenwood)، الیکس صوبل (Alex Sobel)، اپسانہ بیگم (Apsana Begum)، اینڈی میکڈونلڈ (Andy McDonald)، سارا اون(Sarah Owen)،افضل خان (Afzal Khan) ، رچرڈ برگن (Richard Burgon)، بیرونس زاہدہ منظور (Baroness Zahida Manzoor)، عمران حسین(Imran Hussain) ، جیرمی کوربین (Jeremy Corbyn)، سارا برٹکلیف (Sara Britcliffe)، پال بریسٹو(Paul Bristow)، طاہر علی، ٹین ڈیسی(Tan Desi) اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس اجلاس کی خصوصیت یہ تھی کے اس میں برطانوی ہاؤس آف کامنز اور ہاؤس آف لارڈز کے اراکین سمیت تمام پاکستانی اور کشمیری نژاد ممبران برطانوی پارلیمنٹ نے شرکت کی۔
اس موقع پر اجلاس میں صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمودچوہدری نے برطانوی ممبران پارلیمنٹ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے، کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق یہاں تک کہ سماجی اور مالی حقوق کو بھی ختم کر دیا گیا ہے تاکہ وہاں پر لوگ بھیک مانگنے پر مجبور ہو جائیں، جموں و کشمیر کی ماحولیات پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے حتیٰ کہ مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کی جا رہی ہے اور 42 لاکھ ہندوؤں کو غیر قانونی ڈومیسائل جاری کیے گئے ہیں تاکہ وہاں پر آبادی کا تناسب تبدیل کیا جا سکے۔
لیکن اس کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارتی جبر و استبداد کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔ اس تمام صورتحال کے پیش نظر مقبوضہ کشمیر میں سول وار کا خطرہ ہے۔ اگرچہ ہم اس حق میں کہ پاک بھارت مذاکرات ہوں لیکن اس میں کشمیری جو کہ اس مسئلہ کے اصل اور اہم فریق ہیں انہیں بھی مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔ یا پھر انٹراء کشمیر ڈائیلاگ کا اہتمام کیا جائے تاکہ مسئلہ کشمیر کا جامع اور پائیدار حل نکل سکے۔ کیونکہ جب دونوں اطراف کے کشمیری آپس میں مل بیٹھیں گے تو وہ اس مسئلے کا ایک بہتر حل نکال سکتے ہیں۔ لیکن اس سے قبل ضروری ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات بہتر کیے جائیں اور وہاں پر بربریت بند کی جائے تاکہ مذاکرات کے لیے سازگار ماحول قائم ہو سکے۔
صدر ریاست آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمودچوہدری نے برطانوی پارلیمنٹ سے مزید کہا کہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ اپنے وزیراعظم پر زور دیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقدامات اٹھائیں کیونکہ یہ مسئلہ اس وقت پیدا ہوا جب تقسیم برصغیر کے وقت برطانیہ اپنے 2 سو سالہ اقتدار کے خاتمہ پر جنوبی ایشیاء سے نکلا تھا۔ اس موقع پر برطانوی پارلیمنٹ میں قائم آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کی چیئرپرسن و ممبر برطانوی پارلیمنٹ چیئر پرسن ڈیبی ابراہمز(Debbie Abrahams)نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہاء ہو چکی ہے اور اب ہمیں اس مسئلہ کے حل کے لیے عملی اقدامات کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔
لیبر پارٹی کے سابق لیڈر و برطانوی ممبر پارلیمنٹ جیرمی کوربین (Jeremy Corbyn)نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا نے مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں سمیت تمام بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے لہذا اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں کھل کر کشمیریوں کی حمایت میں آگے بڑھنا ہو گا میری کوشش ہو گی کہ لیبر پارٹی کے منشور میں مسئلہ کشمیر بھی شامل کیا جائے۔ اس موقع پر برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر معظم خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام پر ظلم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے لہذا عالمی برادری کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔
اس موقع پر اجلاس میں شریک تمام ممبران پارلیمنٹ نے صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھانے بالخصوص برطانوی پارلیمنٹ میں اجاگر کرنے کی کوششوں کو سراہا ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم 2 سال میں کرونا کی صورتحال کے باعث کشمیر پر پارلیمنٹ کا اجلاس نہیں بلا سکے لیکن بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے آ کر 40 سے زائد ممبران برطانوی پارلیمنٹ کو اکٹھا کیا جو کہ مسئلہ کشمیر سے ان کی وابستگی کی غمازی کرتا ہے۔
اس سے قبل صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے برطانوی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کے فرینڈز آف کشمیر کے چیئرمین جیمز ڈیلی(James Daly)کی جانب سے منعقدہ کنزرویٹو فرینڈز آف کشمیر کے اجلاس میں بھی مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال اور مسئلہ کشمیر پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ جبکہ اس موقع پر صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے آزاد کشمیر میں برطانیہ سے سرمایہ کار ی لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلہ میں میرا آفس برطانوی سرمایہ کار کے لیے ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں