راولپنڈی (پی این آئی) قائد مسلم کانفرنس سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ آزادکشمیر اور مہاجرین کے حلقہ جات سے اُمیدوار کھڑے کیے ہیں کارکن اُن کی بھرپور انتخا بی مہم چلائیں۔ 25 جولائی کے بعد پی ٹی آئی سے ملکر حکومت بنائیں گے۔وزیراعظم پاکستان عمران خان سے ملاقات میں یہ طے پایا ہے کہ مسلم کانفرنس کے ساتھ عددی قوت کے حساب سے نہیں بلکہ اس کی سیاسی و تاریخی حیثیت کے مطابق حکومت میں نمائندگی دی جائے گی۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے پچھلے پانچ سال آپس میں مک مکا کر رکھا تھا۔ فاروق حیدر سمیت ن لیگ کے اہم لوگوں نے پیپلز پارٹی کی کاوشوں کو ووٹ دے کر منتخب کیا اور مل کر فرینڈلی اپوزیشن لیڈر بنانے میں بھی کردار ادا کیا۔ پی ٹی آئی اور مسلم کانفرنس ملکر اس اتحاد کا مقابلہ کریں گے۔ آج مکافات عمل ہے جب مسلم کانفرنس کو کمزور کیا گیا تو اس وقت ن لیگ نے حلف کی پاسداری نہ کی آج چیخ و پکار سمجھ سے بالا تر ہے ن لیگ میں اکثریت منکرین کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کی صدارت مسلم کانفرنس کے صدر مرزا محمد شفیق جرال نے کی جبکہ سینئر نائب صدر سردار محمد الطاف خان، سیکرٹری جنرل مہرالنساء، مسلم کانفرنسی رہنماؤں راجہ محمد یٰسین خان، شمیم علی ملک، سردار عثمان عتیق، راجہ ثاقب مجید، سلیم اعوان، وحید الحق ہاشمی، راجہ افتخار، فیض حمید، لیاقت علی اعوان، راجہ ظفر معروف، عبدالقیوم قمر، سردار کمال ایڈووکیٹ، سردار اظہر نذر خان، سردار نذیر خان، سردار عابد رزاق، چوہدری آصف یعقوب،راجہ محمد لطیف حسرت، واجد بن عارف، یاسر کاظمی، ملک حیات اعوان، شکور مغل، عبدالراف، بیرسٹر یوسف نسیم، اظہر علی قادری، ملک عارف اعوان،سردار عاصم عباسی، حسن آفندی، پیرزاد افسر نقشبندی، راجہ الیاس خان،ریحانہ خان، گلنار اقبال، ڈاکٹر عبدالرزاق و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
سردار عتیق نے کہا کہ ہمارے پاس مختلف آپشن زیر غور تھے۔ مگر ہم نے فیصلہ کیا کہ اپنے نشان پر الیکشن میں حصہ لیں اور بعد میں پی ٹی آئی کے ساتھ ملکر حکومت بنائیں۔ انھوں نے کہا کہ جب مسلم کانفرنس متحد تھی اس وقت شور تھا کہ صدر اور وزیرا عظم کے عہدے الگ کیے جائیں۔ اسی بنیاد پر مسلم کانفرنس کو تقسیم کیا گیا۔ لیکن فاروق حیدر پانچ سال تک ن لیگ کے صدر اور وزیر اعظم رہے اور کسی کو آواز اٹھانے کی توفیق نہ ہوئی بلکہ پانچ سالوں میں ن لیگ مجلس عاملہ کا صرف ایک اجلاس منعقد ہوا۔ جب کہ مسلم کانفرنس ایک سال میں مجلس عاملہ کے چار اجلاس کرتی ہے۔ آج اللہ کے فضل سے مسلم کانفرنس مضبوطی کی طرف رواں دواں ہے اور آئندہ الیکشن میں قوت بن کر ابھرے گی۔ کارکن آپس میں نارضگیاں ختم کریں اور ٹکٹ ہولڈر کا بھرپور ساتھ دیں۔
صدر مسلم کانفرنس مرزا محمد شفیق جرال ایڈووکیٹ آئندہ چند روز میں ٹکٹوں کے سلسلہ میں ناراض رہنماؤں سے رابطہ کریں گے۔آمدہ انتخابا ت میں مسلم کانفرنس بڑی قوت کے ساتھ ابھرے گی مایوسی کی کوئی بات نہیں ہے۔پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والی مفاہمت کے حوالے سے مخالفین کی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔سردار صغیر چغتائی کی المناک موت سے آزاد کشمیر میں سیاست میں ایک درخشاں باب بند ہوگیا۔مسلم کانفرنس متاثرہ خاندان کے غم میں برابر کی شریک ہے۔
مزید یہ کہ مسلم کانفرنس کی مجلس عاملہ نے عام انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کے ساتھ حکومت سازی کے معاملے میں فیصلہ سازی کا تمام اختیار قائد مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان کو دے دیا اور طے پایا جماعتی ٹکٹ کے حامل امیدواروں کی بھرپور حمایت کی جائے گی۔ اس موقع پر آزادکشمیر کے مختلف حلقوں سے آئے ہوئے سرکردہ رہنماؤں، برنالہ سے سابق چیئرمین چوہدری عدالت حسین، میجر (ر)راجہ طفیل نے اپنے درجنوں ساتھیوں کے ہمراہ مسلم کانفرنس میں شمولیت کا اعلان کیا۔ جن سے صدر مسلم کانفرنس نے حلف لیا اور ہار پہنائے۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں