اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر اور حکومت سندھ کے وزیر تعلیم ومحنت سعید غنی نے یہاں پاکستان پیپلز پارٹی کے سنٹرل میڈیا آفس میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا اس موقع پر پیپلز پارٹی آزادکشمیر کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات سید عزادار حسین کاظمی اور سنٹرل میڈیا آفس کے انچارج نذیر ڈھوکی بھی ہمراہ تھے۔ چوہدری لطیف اکبر اور سعید غنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ھیکہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کی جانب سے آزاد کشمیر حکومت کو خط لکھنا کہ الیکشن ملتوی کیے جائیں مضحکہ خیز ہے این سی او سی کا آئینی طورپر آزاد کشمیر میں کوئی کردار نہیں یہ کوئی ضمنی انتخابات نہیں کہ انتخابات کو ملتوی کیا جائے ۔پی ٹی آئی کو جب تمام جگہوں سے رپورٹس ملیں کہ وہ انتخابات نہیں جیت سکتی تو این سی او سی سے چیف سیکرٹری کو خط لکھوایا گیا کہ انتخابات کو دو ماہ کے لیے ملتوی کیا جائے ۔انتخابات صرف قانون ساز اسمبلی ہی آگے لیکر جاسکتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پہلے ملکی حالات ٹھیک کرے پھر آزاد کشمیرکے معاملات میں مداخلت کرے۔ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے اپنے دفتراور عہدے کو آزادکشمیر کے انتخابات میں من مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش غیر آئینی ہے ایسی کوشش سے کشمیرکے مسئلے پر بہت منفی تاثر پڑیگا ۔چند دن پہلے رپورٹ لیک ہو گئی تھی کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں جیت سکتی جس پر وزیراعظم پاکستان کو براہ راست میدان میں اترنا پڑا۔
سعید غنی نے کہا کہ عمران خان کشمیریوں او رپاکستان کے درمیان اٹوٹ رشتے میں خلیج پیدا کرنا چاہتے ہیں ٹی آئی آئی میں نام نہاد الیکٹیبلز کو اکٹھا کیا جارہا ہے جنہیں پیپلزپارٹی ووٹ کی طاقت سے سیاسی میدان میں آوٹ کرے گی۔
چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر توحالات نارمل ہیں ،کو ئی افراتفری نہیں۔ کوئی امن و امان کا مسئلہ بھی نہیں۔ کرونا کے مثبت کیسوں کی شرح بتدریج گر رہی ہے۔ آزادکشمیر کے عبوری آئین کے تحت اسمبلی ہی اپنی مدت میں توسیع کر سکتی ہے این سی او سی کا خط آذادکشمیر کے ووٹرز کی توہین ہے-
دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی بارہ نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے ہیں نہ کورونا اور نا کسی اور وجہ سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ حکومت کوسوچنا چاہیے کہ وہ سیاسی فائدے کے لیے کشمیر کے مسلے پر منفی اثرڈال نہ ڈالیں
چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ آزادکشمیر میں نگران حکومت کا کوئی تصور نہیں میں پی ٹی آئی آزادکشمیر کے اندر بدترین سیاسی کشیدگی چاہتی ہے -پیپلزپارٹی کشمیر کے عوام کے حق رائے دیہی پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ آزادکشمیر الیکشن کمیشن مکمل طور پر بااختیار ہے اور وہ اپنے فیصلے خود کرتاہے آزادکشمیر کے عوام باشعور ہیں وہ اپنے فیصلے خود کرنے کا مکمل شعور رکھتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا ھیکہ پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر میں جمہوری تسلسل میں کسی رخنہ انداز اور انتخابات میں لعت و لعل کی ہر گز اجازت نہیں دے گی اور اگر پی ٹی آئی کی حکومت نے آزادکشمیر انتخابات کو چرانے کی کوشش کی اور کورونا کو بہانہ بنا کر انتخابات کو ملتوی کرانے کی کوشش کی تو یہ معاملہ پاکستان پیپلز پارٹی قومی اسمبلی میں اٹھانے سے گریز نہیں کرے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ آزادکشمیر کے انتخابات ملتوی کرنے یا آگئے لے جانے کیلئے آئینی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اسمبلی کی معیاد 29 جولائی کو ختم ہو رہی ہے اور اسمبلی تحلیل ہونے بعد آئین کے آرٹیکل 22 کے سب سیکش 4 کے تحت 60 دن کے اندر انتخابات منعقد کرانا آئینی ضرورت ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں چوہدری لطیف اکبر نے واضح کیا اگر پی ٹی آئی کی حکومت میں آزادکشمیر کے الیکشن ملتوی کر کے آگئے لے جانے کی کوشش کی تو پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر ریاست بھر میں شدید احتجاج کرے گی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں