سردار عتیق احمد خان کا دھیرکوٹ میں مصروف ترین دن

مظفرآباد/دھیرکوٹ(پی این آئی)آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے قائد وسابق وزیراعظم سردار عتیق احمدخان نے دھیرکوٹ میں مصروف ترین دن گزارا۔ گزشتہ روز مسلم کانفرنس کے سینئر رہنما زرین عباسی کے گھر جا کر ان کے بیٹے عابد عباسی سے اظہار تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی۔ انہوں نے کہاکہ مرحوم زرین عباسی ایک بلند پایہ شخصیت تھے۔مرحوم نے ہمیشہ اپنے آپ کو جماعت کے لئے وقف کیے رکھا۔ان کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا

کبھی پر نہیں ہوسکتا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس مین اعلیٰ مقام عطافرمائے۔ بعدازاں وہ نعیم عباسی کے بھائی کی وفات پر ان کے گھر جا کر ان سے اظہار تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی اس کے علاو امتیاز عباسی کے بھائی کی وفات پر فاتحہ خوانی کی۔ قائدمسلم کانفرنس نے اس کے بعد سینئر فوٹو گرافر توصیف عباسی کے گھر جا کر ان کے والد کی وفات پر ان سے اظہار تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس کے علاوہ عظیم عباسی کے بھائی کی وفات پر اظہار تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی۔۔۔۔ پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی، سینئر صحافی نے دلائل دیتےہوئے بڑا دعویٰ کر دیا لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی نہ ہونے کا امکان ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت اور سینیٹ میں زیادہ ارکان ہیں، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ کی لڑائی نہیں چاہتی۔ سینئر تجزیہ کارطلعت حسین نے اپنے تجزیے میں کہا کہ پیپلزپارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بڑے پرانے ہیں، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بڑی طاقتور اور مقبول تھیں، لیکن پھر بھی وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرکے واپس آئیں، لیکن تعلقات سے مراد یہ نہیں سیاسی طور پرمکمل بچت ہوجائے گی۔آصف زرداری کے بڑے پرانے روابط ہیں، اس میں لڑائی ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔پیپلزپارٹی طاقت میں ہے، سندھ میں حکومت ہے سینیٹ میں زیادہ سیٹیں ہیں۔پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ لڑائی جاری رکھے۔ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کیا لیکن یہ احمقانہ فیصلہ کیا ۔اتفاق کرتا ہوں کہ ثاقب نثار جیسے لوگ جج بن جاتے ہیں، ان کو سیٹ کا تحفظ حاصل ہوجاتا ہے اور وہ اس سیٹ کو اپنی کھوکھلی عزت کیلئے استعمال کرتے ہیں، صرف ثاقب نثار نہیں ایسے کئی لوگ ہیں۔لیکن ایک دن عہدے کا تحفظ ختم ہوجاتا ہے پھر احساس ہوتا ہے کہ اس بندے نے کیا کام کیے؟ حقائق قوم کو بتانے کی ضرورت نہیں، ان کو خود پتا ہے، اگر قوم کو حقائق نظر

نہیں آرہے معاشی اور معاشرتی حقائق سمجھ نہیں آرہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، اور پھر کوئی بڑا حادثہ ہی سمجھائے گا۔بہت سارے لوگ ملک سے باہر ہیں، ان کے پیٹ بھرے ہوئے ہیں، وہ پاکستانی سیاست کو باہر بیٹھ کرحقائق دیکھنا شروع کردیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اتنے بھی حالات خراب نہیں ہیں، لیکن جب وہ پاکستان میں رہیں گے تو پھر پتا چلے گا لوگ کس طرح رہ رہے ہیں، اگر مہنگائی، بجلی گیس کے بل نہیں سمجھا رہے تو پھر پتا نہیں کیسے سمجھیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں