قائد مسلم کانفرنس کی کامیاب سیاسی حکمت عملی کا مخالفین بھی اعتراف کرتے ہیں، خواجہ عنان

مظفرآباد (پی این آئی) آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس عوامی رابطہ بورڈ کے وائس چیئرمین خواجہ عنان نے کہا ہے کہ سالا ر جمہوریت کا مسلم کانفرنس کی سپریم ہیڈ بننا مسلم کانفرنس کی کی کامیابی کی نوید ہے، قائد مسلم کانفرنس کی کامیاب سیاسی حکمت عملی کا مخالفین بھی اعتراف کرتے ہیں، مسلم کانفرنس کے اقتدار میں

جو کام ہوئے وہ آج تاریخ کا حصہ ہیں، مسلم کانفرنس کو توڑنے والے آج اپنی غلطیوں پر پچھتا رہے ہیں ریاستی جماعت کو نقصان پہنچانے والوں نے نہ صرف سواد اعظم جماعت کو نقصان پہنچایا بلکہ اس کا تحریک آزادی پر بڑا اثر پڑا ہے، مودی کی دہشت گردی انتہاء کو ہے، مقبوضہ کشمیر میں لاقانونیت اور ظلم کی داستانیں دوہرائی جارہی ہیں، اس وقت مسلم کانفرنس ہی ریاست کے الجھے ہوئے معاملات کو سلجھا سکتی ہے، ان خیالا ت کا اظہار انھوں نے اپنے ایک بیان میں کیا، انھوں نے کہا کہ آنے والا دور مسلم کانفرنس کا ہے ریاست اور تحریک آزادی کے لئے مسلم کانفرنس کا اقتدار ناگزیر ہو چکا ہے، مسلم کانفرنس دن بدن اپنی کامیابیوں کی طرف بڑھ رہی ہے، اس کا سارا کریڈٹ قائد مسلم کانفرنس کو جاتا ہے جنہوں نے ہر دور میں ہر مشکلات کا سامنا کیا اور کبھی اپنے کارکنوں کو مایوس نہیں ہونے دیا، مسئلہ کشمیر پر قائد مسلم کانفر نس سردار عتیق احمد خان کا موقف ہمیشہ دو ٹوک اور واضح رہا ہے، مسلم کانفرنس کے کارکن یکجا ہیں اور آمدہ الیکشن کے لئے بھرپور مقابلہ کرکے جیت اپنے نام کریں گے۔۔۔۔۔ فارن فنڈنگ کیس عمران خان کیخلاف آنیوالا ہے، حکومت کیلئےنئی پریشانی کھڑی ہو گئی اسلام آباد (پی این آئی) سینئر صحافی ہارون الرشید نے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف آنے کا امکان ظاہر کر دیا۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

میں انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ چند ہفتوں میں ہونے والا ہے۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ن لیگ کے دور میں جو الیکشن کمیشن کے ارکان تھے، ممکن ہے وہ عمران خان کے خلاف فیصلہ دیں۔۔ واضح رہے کہ اکبر ایس بابر نے تحریک انصاف کیخلاف 6 سال سے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اکبر ایس بابر کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف کو بیرون ملک سے ممنوعہ فنڈنگ ہوئی، ان کے پاس اس کے شواہد بھی موجود ہیں۔ اکبر ایس بابر نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ تحریک انصاف مختلف حربوں کے استعمال سے اس معاملے کو 6 سال سے لٹکاتی آ رہی ہے۔جبکہ تحریک انصاف کا موقف ہے کہ اکبر ایس بابر اپوزیشن جماعتوں کی پشت پناہی سے حکمراں جماعت پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے آ رہے ہیں۔ تحریک انصاف نے اپنے اکاونٹس کی تفصیلات اکبر ایس بابر کو فراہم کرنے کی بار بار مخالفت کی ہے، اور اب الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے بھی حکمراں جماعت کے حق میں ہی فیصلہ سنا دیا ہے۔ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس دائر کرنے والے اکبر ایس بابر نے دعویٰ کیا تھا کہ لاکھوں روپے کے عطیات ان فرنٹ اکاؤنٹس میں عطیات دہندگان نے جمع کروائے اور پی ٹی آئی ملازمین سے نقد ادائیگی کے لیے چیکس پر دستخط کروا کر یہ رقوم نکالی گئیں ، یہ غیر قانونی سرگرمی پی ٹی آئی اور اس کی قیادت کے خلاف منی

لانڈرنگ کے الزامات کا باعث بن سکتی ہے میں یہ معاملہ 11 ستمبر 2011 کو ایک خط کے ذریعے پارٹی چیئرمین عمران خان کے علم میں لایا تھا۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کارکن اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ میں نے جو بڑی جنگ شروع کی ہے اس کے لئے ہم نے پاکستان تحریک انصاف کے نام سے پارٹی بنائی تھی تاکہ ہم اس پلیٹ فارم سے معاشرے میں انصاف لا کر کڑا احتساب کیا جا سکے۔پی ٹی آئی میری اور سب ورکروں کی مشترکہ پارٹی ہے میں اس نظام کے خلاف اکیلا مقابلہ کرتا رہونگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں