راولپنڈی (پی این آئی) آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے قائد و سابق وزیر اعظم آزادکشمیر سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیاء میں مسلم کانفرنس ہی وہ واحد سیاسی پارٹی ہے جس نے مشکلات کے باوجود باقاعدگی سے اپنی تنظیمی سرگرمیوں کو جاری رکھا ۔ وقت پر جماعتی انتخا بات اور مجلس عاملہ کے
اجلاس مقرر ہ مدت کے اندر ہوتے رہے انتخابی سیاست میں ہار جیت لگی رہی لیکن ہمارے اُمیدواران کبھی وکٹری سٹینڈ سے نیچے نہیں اترے ۔ گلگت بلتستان اسمبلی کی متفقہ قرارداد پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے میثاق جمہوریت کا شاخسانہ ہے ۔ مسلم کانفرنس کے سپریم ہیڈ، سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان نے اپنے حالیہ بیانات کے ذریعے مسلم کانفرنس کے بارے میں سارے ابہام اور شک و شبہات دور کر دیئے ، ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ سابق صدر آزادکشمیر راجہ ذوالقرنین کا مسلم کانفرنس کی سرگرمیوں میں بھر حصہ لینے سے ساوتھ زون میں مسلم کانفرنس کی قوت میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے ۔ آئندہ انتخابات میں آزادکشمیر کے عوام نواز لیگ کے فوج مخالف بیانیہ کو دریائے جہلم میں غرق کر دینگے ۔ آزادکشمیر میں عدلیہ کا بحران ریاستی تشخص کو پامال کرنے کے سوچے سمجھے پلان کا حصہ ہے ۔ انھوں نے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش مند جماعتی اُمیدواروں سے کہا کہ وہ اسلام آباد کی طرف رجوع کرنے کے بجائے اپنے حلقہ انتخاب کے جماعتی کارکنوں سے رابطہ کریں ۔ جماعتی قیادت نے اب کی بار مروجہ طریقہ کار سے ہٹ کر فیصلہ کیا ہے کہ پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین راجہ محمد یٰسین خان ممبران کے ہمراہ ٹکٹ کے اجراء سے قبل تمام حلقہ جات کا دورہ کر کے ہر سطح کے کارکنوں کی اجتماعی اور جہاں ضرورت ہو انفرادی ملاقاتوں کے
ذریعے آنےو الی تجاویز کی روشنی میں سفارشات پیش کریں گے ۔سردار عتیق احمد خان نے ان خیالات کا اظہار یہاں مختلف علاقوں سے آنے والے وفود سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ملاقات کرنے والوں میں معروف عالم دین پیر سید چراغ الدین شاہ،محترمہ ریحانہ خان، حلقہ جموں چھ سے ٹکٹ کے اُمیدوار خواجہ احسان ڈار، خواجہ فضل حسین ڈار، خواجہ محمد جاوید اور دیگر شامل تھے ۔ قائد مسلم کانفرنس نے مسلم کانفرنس کے اُمیدواروں پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں کے حقیقی عوامی مسائل کے حل کے سلسلے میں مناسب تجاویز مرتب کریں ۔ اور عوامی رابطہ مہم کے دوران تحریک آزادی کشمیر وتحریک تکمیل پاکستان سے وابستگی پر زور دیں ۔ ہم نے اقتدار کے لیے پہلے سمجھوتہ کیا اور نہ آئندہ کریں گے ۔ گزشتہ دس سال کے دوران کئی مرتبہ اقتدار کی پیشکش ہوئی لیکن ہم نے ایسی تمام پیشکشوں کو سختی سے مسترد کر دیا ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں