آزاد کشمیر میں عدالتی بحران سنگین ہونے لگا، سپریم کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس راجہ سعید اکرم کا راستہ روکنے کی کوششیں جاری، قائم مقام چیف جسٹس آزادکشمیر ہائی کورٹ اظہر سلیم کی عدم ریٹائرمنٹ کیخلاف رٹ دائر

راولاکوٹ( آ ن لائن )وزارت قانون آزاد کشمیر کی طرف سے آزاد کشمیر ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس اظہر سلیم بابر کو ریٹائرڈٖ کرنے کی سمری پر اظہر سلیم بابر کی ریٹائرڈ منٹ نہ ہونے کے رد عمل میںفیضاض جنجوعہ ایڈووکیٹ نے آزاد کشمیر ہائی کورٹ میں رٹ دائر کر دی۔ اس رٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اظہر

سلیم بابر مغل کی معیاد مدت بائیس فروری کو ختم ہو گئی ہے لہذا ان کو ریٹائرڈ کیا جائے واضح رہے کہ چند روز قبل وزارت قانون آزاد کشمیر نے ایک سمری تیار کر کے نوٹفکیشن کے لیے حکومت آزاد کشمیر کو بھیجی تھی ساتھ ہی راجہ شیرازکیانی کو نیا قائم مقام چیف جسٹس ہائی کورٹ تعینات کرنے کی تجویز بھی دی تھی اس سمری میں کہا گیا تھا کہ اظہر سلیم بابر کی ملازمت کی معیاد 22 فروری کو ختم ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ یہ نوٹفکیشن کی سمری ایک ایسے وقت تیار کی گئی جب پنجاب حکومت کے معاون خصوصی اورہوتیل قبیلے کے چشم و چراغ تنویر الیاس چغتائی اپنے سسرالی رشتہ دار اظہر سلیم بابر کو آزاد کشمیر ہائی کورٹ سپریم کورٹ کا مستقل چیف جسٹس بنانے کوشاں تھے تاکہ ان کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس بنوا کر ان کے آبائی حلقے وسطی باغ سے الیکشن میں کامیابی حاصل کی جا سکے۔ آزاد کشمیر ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس اظہر سلیم بابر کومستقل طور پر آزاد کشمیر سپریم کورٹ کا چیف جسٹس بنائے جانے کی سمری پر اعتراض کر کے حکومت پاکستان نے واپس کر دی تھی زرائع کے مطابق جب آزاد کشمیر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ دونوں عدالتوں میں مستقل چیف جسٹس نہ ہونے کے باعث عدالتی بحران کا حدشہ ہے سپریم کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس راجہ سعید اکرم کو مستقل کرنے پر اعتراض کر کے صدر ریاست

مسعود احمد خان نے ان کی جگہ ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس اظہر سلیم بابر مغل کو سپریم کورٹ کا مستقل چیف جسٹس مقرر کرنے وزیر اعظم پاکستان کو سمری ارسال کی تھی باجود اس کے کہ سپریم کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس راجہ سعید اکرم کی ملازمت مدت میں ابھی چند سال باقی ہیں جبکہ اظہر سلیم بابرمغل کی معیاد مدت بائیس فروری کو ختم ہو گئی انہیں ملازمت مدت میں توسیع دے کر اعلیٰ عدالت کے چیف بنوانے کی صدر مسعود کی تجویز کو حکومت پاکستان نے اس اعتراض کے ساتھ واپس کر دیا ہے کہ اظہر سلیم بابر ہائی کورٹ میں بھی مستقل چیف جسٹس نہیں بلکہ قائم مقا م چیف جسٹس ہیں اور اصل سٹیٹس ہائی کورٹ کے جج کا ہے مدت ملازمت میں بھی محض چنددن باقی ہیں اس صورت انہیں یکدمسپریم کورٹ کا چیف جسٹس نہیں بنایا جا سکتا ۔واضح رہے کہ وزارت قانون نے 22فروری کو ریٹائر ڈ منٹ کے لیے جو سمری بھیجی ہے اس میں بعض مقدمات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جن میں ایک مقدمہ پونچھ کے ایک سابق DIG خورشید خان مرحوم کے حوالہ سے ہے مذکورہ پولیس آفیسر نے ملازمت کے وقت جو کاغذات لگائے تھے ان میں اور میٹرک کی سند میں تاریخ کا فرق تھا اسی طرح اب اظہر سلیم بابر کی ملازمت کے وقت لگائے گئے کاغذات کے مطابق ان کی معیاد مدت چند دن بعد بائیس فروری کو ختم ہو گئی۔ اس وقت اگر وہ ریٹائرڈ کر دیے جائیں تو ان کی احیثیت بھی جسٹس ریٹائرڈ نواز کی طرح محض ہائی کورٹ کے جج کی

حیثیت سے فراغت ہو گی اور قائم مقام چیف جسٹس کا عہدہ ان کے لیے کوئی اہمیت نہ رکھے گا دوسری طرف اظہر سلیم بابر کی طرف سے میٹرک کی جو سند سامنے لائی گئی ہے اس کے مطابق ان کی نوکری کی معیاد تئیس مارچ کو ختم ہو گی اس صورت حال میں کوشش یہ کی جا رہی کے پنجاب کے معاون خصوصی اپنے اثر کو بروئے کار لا کر ان کے لیے کوئی خصوصی رعایت حاصل کر دیں

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں