مظفرآباد (پی این آئی) کرپشن میں لت پت وزراء سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان کے خلاف بیان بازی کر کے اپنا قد کاٹھ بڑھا رہے ہیں۔ وزیرخوراک نے گندم اور آٹے میں ریکارڈ کرپشن کر کے پوری حکومت کو داغ دار کیا۔ وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر کی ساکھ بھی متاثر ہوئی۔شوکت شاہ نے
تقرریاں بھی پیسے لے کر کیں اب اپنی ساکھ بحال کرنے اور جماعت کے ساتھ وفاداری دکھانے کے لیے سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان کے خلا ف بیان بازی کررہے ہیں۔ شوکت شاہ کے ماضی وحال سے سب بخوبی واقف ہیں۔ کل تک سکندر حیات اور مجاہد اول کی جوتیاں سیدھی کرنے والے،ہاتھوں پر بوسے دینے والے آج زبان درازی کررہے ہیں۔ان خیالات کااظہار مسلم کانفرنس میرپور ڈویژن کے صدر چوہدری خضر حیات،مسلم کانفرنس کے نائب صدراور سابق مشیرحکومت راجہ محمد آفتاب اکرم ایڈووکیت، سابق مشیرحکومت ملک کرامت، مسلم کانفرنس شعبہ خواتین کی وائس چیئرپرسن ریحانہ خان نے شوکت شاہ کے سالار جمہوریت کے خلاف بیان بازی پرردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ سال جمہوریت سردار سکندر حیات خان ہر پارٹی کے لئے قابل عزت ہیں جب سالار جمہوریت ن لیگ میں تھے تو یہی وزراء ہاتھ چومتے وار حاضریوں کے لئیے آتے تھے آج انہوں نے اگر ریاستی جماعت میں دوبارہ آگئے ہیں تو وہ برے ہوگئے۔ وزراء اور ن لیگ کے رہنماء ان کے خلاف بیان بازی اور انتشار پھیلانے سے گریز کریں۔ رہنماؤں کا کہناتھا کہ وزیرخوراک سید شوکت شاہ کے خلاف غیر جانبدارانہ کمیشن بٹھا کر انکوائری کی جائے کہ انہوں نے آٹا،گندم اور نوکریاں کے عوض کتنے پیسے کمائے ہیں۔ شوکت شاہ اپنی نوکری مکمل کرنے کے لیے اپنے سے بڑے
بیان دے رہے ہیں حکومت اور ریاست کے لئے بدنامی کا باعث بننے والے وزیرخوراک کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے اور اپنے بیان پر سالار جمہوریت سے معافی مانگنی چاہیے نہیں تو ان کا کٹھا چٹھا عوام کے سامنے لائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ شوکت علی شاہ 2006کے انتخابات سے قبل سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان کی کابینہ میں بحیثیت وزیر کام کیا۔ 2006کے انتخابات کے شیڈول سے قبل انہوں نے مسلم کانفرنس کو چھوڑ کر بیرسٹرسلطان محمود کے پاس جا کر پیپلزمسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ 2دن گزرنے کے بعد جب انہوں نے دیکھا کہ آزادکشمیر میں دوبارہ مسلم کانفرنس کی حکومت بن رہی ہے تو انہوں نے مجاہد اول کے پاس جا کر مجاہد منزل میں ان سے معافی مانگی اور کہا تھا کہ میں ناپاک ہوگیا تھا اب مجھے دوبارہ پاک کیاجائے۔ اس کے بعد مسلم کانفرنس کو چھوڑ کر مفاد کی خاطر مسلم کانفرنس کو چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی اور اس کرپٹ شخص نے اپنے وزارت کے دوران غیرقانونی تقرریاں کیں اور پیسے وصول کیے۔یہ شخص کسی کاوفادار نہیں ہوسکتا۔آج کل بھی بیرسٹرسلطان محمود کے پاس جا کر حاضر یاں دی جارہی ہیں اور ان سے یہ کہہ رہے ہیں کہ تین ماہ کی تنخواہ لینے کے بعد ہم تحریک انصاف میں آئیں گے۔ ہماری عوام سے اپیل ہے کہ ان نوسر باز افراد سے محفوظ رہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں