کوٹلی (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کا واحد حل بات چیت ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے آزاد کشمیر کے شہر کوٹلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم پھر انڈیا کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں مگر یہ نہ سمجھا جائے کہ ہم کمزوری کے عالم میں دوستی کرنا
چاہتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بات چیت کے لیے تیار ہیں مگر انڈیا اپنے زیر انتظام کشمیر میں آرٹیکل 370 کو پھر سے بحال کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو ان کے حقوق دیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم ختم ہو اور کشمیری اپنی زندگی کا خود فیصلہ کریں یہ ان کا جمہوری حق ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر کے بچے بچے میں آزادی کی خواہش ہے۔ انڈیا ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کر چکا ہے مگر وہ جو مرضی کر لے آبادی کی مرضی کے خلاف یہ جنگ نہیں جیت سکتا۔ انہوں نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو مخاطب کر کے کہا ’میں نے کوشش کی تھی کہ دونوں ممالک کے تعلقات ٹھیک کریں اور کشمیر کا مسئلہ بات چیت سے حل کریں میں پھر یہی کہتا ہوں۔ مجھے شروع میں سمجھ نہیں آئی کہ یہ کیوں ڈائیلاگ نہیں کر رہا ۔ لیکن جب پلوامہ کے بعد انڈیا کے جہازوں نے ہمارے درختوں کو شہید کیا تو بہت تکلیف ہوئی کیونکہ مجھے درختوں سے بہت لگاو ہے۔ تب مجھے پتا لگ گیا یہ امن نہیں چاہتے یہ پلوامہ اور بالاکوٹ کو الیکشن جیتنے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انڈین صحافی ارنب گوسوامی کی واٹس ایپ چیٹ سے سامنے آیا کہ انڈیا کا پہلے ہی سے بالاکوٹ حملے کا منصوبہ تھا اس کے علاوہ فیک انڈین ویب سائٹس کے ذریعے فوج اور میرے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا تھا۔
انڈٖین حکومت سے مخاطب ہو کر ان کا کہنا تھا کہ ’ہم دوستی کر رہے تھے اور آپ ہماری جڑیں کاٹ رہے تھے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انڈین پالیسیز سے اصل نقصان انڈیا کا ہوا ہے ۔ ’آج وہاں کے حالات دیکھیں ملک تقیسم ہوا ہے ۔ انڈیا میں کسان نکلے ہوئے ہیں، مسلمانوں کے لیے شہریت کا قانون لے کر آئے ہیں۔ سب اقلیتیں ڈری ہوئی ہیں۔ کسان سڑکوں پر آئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے لائن آف کنٹرول پر رہنے والے لوگوں کو یقین دلایا کہ حکومت انہیں نہیں بھولے گی اور ان کی مشکلات میں ان کے ساتھ دیتی رہے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کو یاد کرانا چاہتے ہیں کہ آپ نے کشمیر کو جو حق دیا گیا تھا، کشمیر کے لوگوں سے وہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔ انھوں نے کہا کہ انڈونیشا کے علاقے مشرقی تیمور کو یہ حق دیا گیا تھا، جس کے بعد وہاں ریفرینڈم کرایا گیا اور انھیں آزاد کر دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کشمیریوں سے وہ یہ بھی وعدہ کرتے ہیں کہ جب کشمیریوں کو حق خوداردیت دیا جائے گا اور وہ فیصلہ کریں گے کہ پاکستان کے ساتھ رہنا ہے یا انڈیا کے ساتھ تو اس کے بعد پاکستان بھی انہیں آزادی کا حق دے گا۔ یہ آپ کا حق ہوگا کہ آپ پاکستان کے ساتھ رہیں یا آزاد رہنا چاہتے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں