آزادکشمیر کو عدلیہ بحران کی آڑ میں سیاسی اکھاڑہ نہیں بننے دیں گے، خواجہ مقبول وار ایڈووکیٹ

مظفرآباد (پی این آئی) خواجہ محمد مقبول وار ایڈوکیٹ سپریم کورٹ صدر انصاف لائرز فورم آزادکشمیر ممبر سنٹرل لیگل کمیٹی پاکستان تحریک انصاف ممبر بار کونسل آزاد جموں و کشمیر سابق صدر سنٹرل بار مظفرآباد نے کہا ہے کہ وزیر اعظم آزادکشمیر کی پریس کانفرنس حقائق کے منافی ہے عدلیہ بحران وزیراعظم اور صدر

آزادکشمیر کا ہی پیدا کردہ ہے۔ بخوبی علم ہے کہ اس بحران میں کون کون ملوث ہے اور اس بحران سے کس طرح کے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔ وقت آنے پر سب کو بے نقاب کیا جائے گا۔ میرپور کے ایک نااہل اور سزا یافتہ شخص کے گھر لیگی وزیراعظم کی جانب سے کیک کاٹنا کس سازش اور منصوبہ بندی کا پیش خیمہ ہے؟ پریس پر غصہ نکالنے سے کحچھ حاصل نہیں ہو گا اور نہ ہی آزادکشمیر کو عدلیہ بحران کی آڑ میں سیاسی اکھاڑہ بننے دیں گے۔انصاف لائرز فورم آزادکشمیر کے اصولی موقف کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان بار کونسل ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان ، لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے آئین اور قانون کی بالادستی کی خاطر آزادکشمیر عدلیہ بحران پر اصولی اور جراءت مندانہ موقف اختیار کیا جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔۔۔۔ ماورائے آئین کوئی بھی اقدام ہوا تو سخت ردعمل دیں گے، صدر نیلم بار امجد لون اٹھمقام (پی این آئی) ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نیلم کے صدر امجد حسین لون ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماورائے آئین کوئی بھی اقدام ہوا تو سخت ردعمل دیں گے۔ ہم سافٹ لیڈر شپ پر یقین نہیں رکھتے ہیں۔ آئین کی پاسداری اور قانون کی حکمرانی کیلیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ ریفرنس کا چورن اور ٹوٹکے نہ بنائے جائیں ریفرنس متعلقہ فورم پر ہی

ہوتا ہے۔ درخواستوں کو ریفرنس قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اداروں کی بے توقیری اور مبنی بر بدنیتی اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔ آئینی امور کا حل آئین میں درج ہے جن کی تشریحات و توضیحات عدالت نے کر رکھی ہیں- ان خیالات کا اظہار امجد حسین لون ایڈووکیٹ صدر نیلم بار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالات پر گہری نظر ہے۔ شیشے کے گھر میں بیٹھ کر پتھر مارنے والوں کو سوچنا چاہئیے کہ آیا کسی ماورائے آئین اقدام کے نتیجے میں وکلاء تحریک کا ردعمل سہہ سکیں گے؟؟؟؟ انہوں نے مذید کہا کہ اگر بدنیتی پر مبنی اعلیٰ آئینی اداروں کے خلاف کسی قسم کا غیر آئینی اقدام ہوا تو بدنیتی کے پاور ہاؤس کا رستہ معلوم ہے، ہم پر معزز اداروں کے دفاع کی ذمہ داری ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ و قائم مقام چیف جسٹس ہائی کورٹ کی مستقلی تقاضائے آئین ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام تشریح طلب امور پر الجہاد ٹرسٹ کیس، ملک اسد علی کیس، ریاض اختر کیس اور یونس طاہر کیس میں رہنما اصول بتا دیے گئے ہیں لھٰذا کسی نئے چُورن یا ٹوٹکے کی ضرورت نہ ہے۔ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے ٹریفک سگنل کی طرح ہوتے ہیں اس لئے من پسند تشریحات سے گریز کیا جائے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں