مظفرآباد (پی این آئی) آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے زیراہتمام آزادکشمیر،مہاجرین مقیم پاکستان اور بیرون ملک میں مسلم کانفرنس کے 88ویں یوم تاسیس کے حوالے سے3روزہ تقریبات اختتام پزیر ہوگئیں۔سب سے بڑی تقریب باغ میں مجاہد اول کنونشن کے موقع پر منعقد کی گئی۔ جس میں قائدمسلم کانفرنس سردار عتیق
احمدخان، صدر مسلم کانفرنس مرزا محمد شفیق جرال ایڈووکیٹ،جنرل سیکرٹری محترمہ مہرالنساء، ممبران اسمبلی ملک محمدنواز، سردار صغیرخان چغتائی، راجہ محمدیٰسین خان، سردار عثمان علی خان، میجر (ر) نصراللہ خان،سردار منظور چغتائی،راجہ ثاقب مجید اور دیگر نے یوم تاسیس کا کیک کاٹا۔گزشتہ روزمسلم کانفرنس سٹی کے زیراہتمام صدر مسلم کانفرنس مرزا محمدشفیق جرال ایڈووکیٹ نے ایم ایل اے ہاسٹل میں 88ویں یوم تاسیس کا کیک کاٹاگیا جس میں سٹی صدر شیخ مقصود احمد، سوشل میڈیا ونگ کی چیئرپرسن سمعیہ ساجد راجہ،راجہ ولید عبداللہ بھی ہمراہ تھے۔دریں اثناء مسلم کانفرنس کے مرکزی سیکرٹریٹ راولپنڈی میں 88ویں یوم تاسیس کا کیک کاٹا گیا جس میں حریت کانفرنس کے رہنما یوسف نسیم،ساجد قریشی، ڈاکٹر عابد عباسی،مسلم کانفرنس شعبہ خواتین کی سینئر وائس چیئرپرسن ریحانہ خان اور دیگر نے کیک کاٹا۔ اس موقع پر مقررین نے کہا کہ 15,16,17اکتوبر1932کو سرینگر کی پتھر مسجد میں ریاست جموں وکشمیر کے مسلمانوں نے ایک تاریخ ساز اجتماع میں ریاستی مسلمانوں کی اولین سیاسی جماعت مسلم کانفرنس کی بنیاد رکھی تھی۔ مسلم کانفرنس کا قیام ریاست کی سیاسی تاریخ کا اہم ترین واقعہ اور ایک بیداری کا ثبوت تھا جس میں مسلمانان ریاست جموں وکشمیر نے کسی علاقائی، گروہی، لسانی یا نسلی تعصب کو حائل نہیں ہونے دیا اورمکمل اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیریوں کی آزادی اور اُن کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے ایک عملی جدو جہد کا آغاز کیا۔سردار عتیق احمد خان نے جماعتی کارکنوں کے نام اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ سرینگر کی پتھر مسجد میں ہمارے اسلاف نے مسلم کانفرنس کی بنیاد رکھی جس کا مقصد مسلمانان جموں وکشمیر کی خدا کے دین کے ساتھ وابستگی کو مضبوط بناکر اپنے حقوق کے حصول کی جدو جہد کا آغاز کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم اپنے اُن اکابرین / شرکاء / منتظمین/ مقررین اور کارکنان کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے تاریخی اور تاسیسی اجتماع میں کشمیری مسلمانوں کے لئے واضح منزل کا تعین کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس نے اپنے قیام سے لیکر آج تک ریاست کے دینی / نظریاتی اور سیاسی تشخص کو قائم رکھنے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں۔ ریاست کے دینی تشخص کے خلاف اندرون اور بیرون بہت بڑے بڑے طوفان آتے رہے، پاکستان میں بھٹو کے سوشلزم کا طوفان بھی آیا لیکن مسلم کانفرنس کو یہ طوفان اپنے راستے سے نہیں ہٹاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس نے اپنے قیام کے بعد رئیس الا حرار قائد ملت چوہدری غلام عباسؒ کی قیادت میں 19جولائی 1947کو قرارداد الحاق پاکستان کی شکل میں کشمیریوں کیلئے ایک واضح نصب العین کا تعین کیا اور پھر 1970کی دہائی میں مجاہد اول سردار عبد القیوم خان نے ”کشمیر بنے گا پاکستان“ کا نعرہ دیکر قوم کی فکری و نظریاتی رہنمائی کی جو آج بھی ہمارا ورثہ ہے جسے مسلم کانفرنس اپنی چوتھی نسل میں کامیابی کے ساتھ منتقل کرنے کیلئے اپنا تاریخی کردار ادا کر رہی ہے۔سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ مسلم کانفرنس اپنے قیام سے آج تک تسلسل کے ساتھ آزادی اور تکمیل پاکستان کی جدو جہد میں مصروف ہے۔ ہم للہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ قائد اعظم نے قیام پاکستان سے پہلے اپنے دورہ سرینگر میں مجوزہ پاکستان کا جو پرچم مسلم کانفرنس کے ذریعے جموں وکشمیر کے عوام کو تھمایا تھا وہ آج بھی ریاست جموں وکشمیر کے کونے کونے میں سرفراز و سربلند ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں