پلندری/مظفرآباد (پی این آئی) شمالی علاقہ جات ریاست جموں وکشمیر کا جزو لاینفک ہیں۔ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان مذہبی، جغرافیائی اور سیاسی لحاظ سے لازم و ملزوم ہیں۔ مسلم کانفرنس معاہدہ کراچی کی بنیادی اور اہم فریق ہے۔ کوئی بھی فریق یکطرفہ طور پر معاہدہ سے نکل سکتا ہے اور نہ ہی اُس کے مغائر فیصلہ کر
سکتا ہے۔ گلگت بلتستان کے بارے میں ملاقاتیں خفیہ ہوں یا اعلانیہ مسلم کانفرنس کو باہر رکھ کر کوئی فیصلہ کیا گیا تو ہندوستانی وزیر اعظم کے 5 اگست 2019 کے سیاہ اقدامات کو تسلیم کرنے کے متراف ہو گا۔ ایسا کوئی یکطرفہ اقدام کشمیریوں کے لیے قابل قبول ہو گا اور نہ ہی مسلم کانفرنس ایسی کسی سازش کا کامیاب ہونے دے گی۔ معاہدہ کراچی مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کی طرف سے صدر پاکستان جنرل اسحاق خان کو لکھا گیا خط گلگت بلتستان کے بارے میں مسلم کانفرنس کی پالیسی کی بنیاد ہے۔ جس سے روگردانی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ قائد مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان نے حالیہ دنوں میں گلگت بلتستان کے بارے میں جو جرات مندانہ اور قائدانہ موقف اختیار کیا ہے ساری کشمیری قوم اُن کو سلام پیش کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مسلم کانفرنس میڈیا سیل کے چیئرمین راجہ محمد لطیف حسرت نے اخباری نمائندوں کے ایک گروپ سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں برسراقتدار آنے والی ہر حکومت سول ہو یا فوجی آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے سلسلے میں مسلم کانفرنس کو اپنی راہ میں بڑی رکاوٹ سمجھتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھٹو مرحوم نے آزادکشمیر کو صوبہ بنانے میں ناکامی کے بعد پیپلز پارٹی بنا ڈالی اس سے قبل جنرل ایوب خان نے قائد ملت چوہدری غلام عباس سے اختلافات کے بعد لبریشن لیگ کی بنیاد رکھی۔ جنرل پرویز مشرف نے مسلم لیگ ق اور پھر بعد میں نواز شریف نے مسلم کانفرنس کو تقسیم کر کے نواز لیگ بنا ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی حکومت نے جب گلگت بلتستان سے اسٹیٹ سبجیکٹ کا قانون ختم کیا تو نریندر مودی نے اس سے شہ پاکر دفعہ 370 ختم کر ڈالی راجہ لطیف حسرت نے واضح کیا کہ معاہدہ کراچی کے تحت وفاقی حکومت کو گلگت بلتستان کے بارے میں یکطرفہ فیصلے کا کوئی اختیار نہیں پاکستان کی قومی اسمبلی اور وہاں کی سیاسی جماعتوں کو ایسی کسی قانون سازی سے قبل معاہد ہ کراچی کے اسٹیک ہولڈر سے مشاورت لازمی ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں