گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا اقدام اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے منافی ہے، تحریک آزادی کشمیر پر منفی اثرات مرتب ہونگے، مسلم کانفرنس کی خواتین رہنماؤں کا بیان

مظفرآباد (پی این آئی )آل جموں وکشمیرمسلم کانفرنس شعبہ خواتین کی رہنماؤں سابق وزیرحکومت شمیم علی ملک، مسلم کانفرنس سوشل میڈیا ونگ کی چیئرپرسن سمعیہ ساجد راجہ، مسلم کانفرنس شعبہ خواتین کی چیئرپرسن افشاں سعید چوہدری ایڈووکیٹ، سینئر وائس چیئر پرسن مسلم کانفرنس شعبہ خواتین ونگ ریحانہ

خان، مسلم کانفرنس شعبہ خواتین کی جنرل سیکرٹری بشریٰ راجہ، ممبران مجلس عاملہ نائلہ قلندر گردیزی، شہناز خان سلمیٰ کاظمی نے کہا ہےکہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا اقدام اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے منافی ہے، گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے سے تحریک آزادی کشمیر پر منفی اثرات مرتب ہونگے، پاکستان کے حکمرانوں سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کو گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی پالیسی پر اپنا موقف واضح کرنا چاہیے ایسا نہ ہو کہ کل کو سب کو پچھتانا پڑے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا، انھوں نے کہا کہ حکومت پاکستان گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی کوشش نہ کرے بلکہ کشمیریوں کی اصل معنوں میں ترجمانی کرتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر کشمیریوں کو ان حق خودارادیت دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے، کشمیریوں کی منزل صرف پاکستان ہے، اور پاکستان کے دفاع کے لئے کشمیری 73 سالوں سے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں، کشمیر ی قیام پاکستان سے پہلے پاکستانی ہیں، 19 جولائی 1947 کو اپنے مستقبل کا فیصلہ پاکستان کے حق میں کر چکے ہیں پھر کیا وجہ ہے کہ ریاست جموں وکشمیر کو تقسیم کرتے ہوئے تحریک آزادی کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی سازش کی جارہی ہے مسلم کانفرنس شعبہ خواتین کی رہنماؤں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادو ں کی روشنی میں گلگت بلتستان ریاست جموں وکشمیر کا حصہ ہیں ان کی حیثیت کو برقرار رکھنے کے دونوں ممالک پابند ہیں، حکومت پاکستان ایسی کوئی غلط نہ کرے نہ کہ جس سے ہندوستان کے موقف کو تقویت ملے بلکہ کشمیری اور پاکستان حکمرانوں، سیاسی جماعتوں اور عوام کو کشمیر کے معاملہ میں ایک پیج پر اکٹھا ہونا ہوگا اور کشمیری اور پاکستانی قوم کامشترکہ موقف ہونا چاہیے، جس سے کشمیراور پاکستان کا رشتہ مضبوط ہوگا، انھوں نے کہا کہ ہندوستان نے 5 اگست 2019 کو جو کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے لئے اقدام کیا دراصل وہ پاکستان سے بھی اسی طرح کااقدام کرنے کے درپے ہے، 5 اگست کے بعد ایک طرف ہندوستانی حکمرانوں اور درندہ صفت فوج نے کشمیریوں پر مظالم ڈھائے ہیں ان کے بعد کشمیر کو تقسیم کرنے کا فیصلہ انتہائی عجلت کا باعث بن سکتا ہے، انھوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس نے روز اول سے ہی گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی مخالفت کی ہے، مگر حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ گلگت بلستان کی عوام کو تمام آئینی، قانونی، اقتصادی، مالیاتی حقوق فراہم کرے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں