وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ موجودہ معاشی حالات میں شرح سود میں کمی کی گنجائش ضرور موجود ہے، تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ اسٹیٹ بینک ہی کرے گا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے مؤثر اقدامات کی بدولت معیشت استحکام کی جانب بڑھ رہی ہے، کیونکہ معاشی بہتری میں رکاوٹ بننے والے عوامل کو دور کیا جا چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، رواں مالی سال کے اختتام پر ملٹی نیشنل کمپنیوں نے 2.3 ارب ڈالر کا منافع ملک سے باہر منتقل کیا، جبکہ لیٹر آف کریڈٹ (LCs) نہ کھلنے سمیت دیگر مسائل بھی اب حل ہو چکے ہیں۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ بینکوں کو سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر بیمار صنعتی یونٹس کی بحالی میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ آج گورنر اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں کے صدور سے ملاقات کی گئی ہے تاکہ معاشی ترقی میں بینکنگ سیکٹر کے کردار پر بات کی جا سکے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں بہتری خاص طور پر سیلز ٹیکس کے ذریعے ممکن ہوئی ہے۔ حکومت نے اپنے اخراجات میں کمی کی ہے اور گردشی قرضے کو بھی بتدریج کم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نجکاری کے عمل میں بینکوں کا کلیدی کردار ہونا چاہیے اور یہ ادارے بیمار صنعتوں کو دوبارہ فعال بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
تنخواہ دار طبقے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جو گنجائش دستیاب تھی، اس کے مطابق ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔ ایف بی آر کی ویب سائٹ پر سادہ ٹیکس فارم اپ لوڈ کر دیا گیا ہے، جس سے تنخواہ دار طبقے کے علاوہ چھوٹے تاجروں اور ایس ایم ایز کو بھی فائدہ ہو گا۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ ہر وزیر خزانہ کی خواہش ہوتی ہے کہ شرح نمو میں فوری اضافہ ہو، لیکن اس کا اثر زرمبادلہ ذخائر پر پڑتا ہے، اس لیے پائیدار بہتری کے لیے محتاط اقدامات ضروری ہیں
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں