اسلام آباد: صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی سطح کی فورس میں تبدیل کرنے کے لیے “فرنٹیئر کانسٹیبلری ری آرگنائزیشن آرڈیننس 2025ء” جاری کر دیا ہے۔ اس آرڈیننس کے تحت فرنٹیئر کانسٹیبلری اب فیڈرل کانسٹیبلری کے نام سے جانی جائے گی اور اسے ملک گیر اختیارات حاصل ہوں گے۔
آرڈیننس کے مطابق فیڈرل کانسٹیبلری کا دائرہ اختیار چاروں صوبوں، اسلام آباد، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان تک بڑھا دیا گیا ہے۔ یہ تبدیلی ایف سی ایکٹ 1915ء میں ترامیم کی منظوری کے بعد کی گئی ہے۔نئے قانون کے تحت فیڈرل کانسٹیبلری کی کمان پولیس سروس آف پاکستان کے افسران سنبھالیں گے، اور اس کے ہر ڈویژن میں ایک ونگ کمانڈر تعینات کیا جائے گا جس کا رینک ڈپٹی انسپکٹر جنرل کے برابر ہوگا۔ اس فورس میں دو اہم ڈویژنز ہوں گی: سیکیورٹی ڈویژن اور فیڈرل ریزرو ڈویژن۔
وفاقی حکومت کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ قانون و امن کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے ریزرو فورس بھرتی کرے۔ یہ فورس فسادات، داخلی سلامتی، انسداد دہشت گردی اور عوامی تحفظ جیسے معاملات میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔مزید برآں، فیڈرل کانسٹیبلری کو ضابطہ فوجداری 1898ء، انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء، پولیس آرڈر 2002ء اور دیگر متعلقہ قوانین کے تحت وسیع اختیارات حاصل ہوں گے۔ وفاقی حکومت کسی بھی رکن کو کسی بھی قانون کے تحت پولیس افسر جیسے اختیارات سونپ سکے گی۔آرڈیننس کے مطابق فیڈرل کانسٹیبلری کے ارکان کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ بالا افسران کے احکامات پر فوری عمل درآمد کریں، مجرموں کو گرفتار کریں اور انہیں قانون کے مطابق متعلقہ اداروں کے سپرد کریں۔یہ قانون فوری طور پر نافذ العمل ہوگا اور اس کے تحت ملک بھر میں بھرتیوں کے لیے دفاتر قائم کیے جائیں گے، جبکہ فیڈرل کانسٹیبلری کی مکمل نگرانی اور کنٹرول وفاقی حکومت کے پاس ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں