سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف شکایات نمٹاتے ہوئے ان کے نام عام کرنے کی تجویز مسترد کر دی ہے، جس سے یہ سوال جنم لیتا ہے: کیا عوام کو سچ جاننے کا حق نہیں؟
چیف جسٹس پاکستان، جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں عدالتی ضابطہ اخلاق اور دیگر اہم امور پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق، کونسل نے فیصلہ کیا کہ جن ججز کے خلاف شکایات نمٹائی جاتی ہیں، ان کے نام پبلک نہیں کیے جائیں گے۔یہ اجلاس تقریباً دو گھنٹے جاری رہا اور اس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق، اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس جنید غفار نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں “سپریم جوڈیشل کونسل سروس رولز 2025ء” کے مسودے کی منظوری دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق، انکوائری کے طریقہ کار پر مزید مشاورت جاری رہے گی۔ اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت دائر کی گئی 24 شکایات کا جائزہ لیا گیا، جن میں سے 19 شکایات کو متفقہ طور پر خارج کر دیا گیا جبکہ 5 شکایات مؤخر کر دی گئیں۔ اب سوال یہ ہے: اگر انصاف شفاف نہ ہو، تو عوام کا اعتماد کیسے بحال ہوگا؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں