دنیا کے امیر ترین شخص اور ٹیکنالوجی کے میدان میں صف اول کے کاروباری شخصیت ایلون مسک نے امریکی سیاست میں ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اپنی نئی سیاسی جماعت ’امریکا پارٹی‘ کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شدید اختلاف ہو چکا ہے۔ دونوں کے درمیان یہ اختلافات اُس وقت شدت اختیار کر گئے جب ٹرمپ نے ایک نئے بل کو قانون کی شکل دی، جس پر ایلون مسک نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل ملک کو قرضوں کے دلدل میں دھکیل دے گا۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاری بیان میں ایلون مسک نے کہا، ’جب بات کرپشن اور سرکاری پیسے کے ضیاع کی ہو، تو ہم ایک پارٹی کے نظام میں رہتے ہیں، نہ کہ جمہوریت میں۔ آج ”امریکا پارٹی“ کا قیام آپ کو آپ کی آزادی واپس دلانے کے لیے کیا گیا ہے۔‘
’ایلون مسک پاگل ہوتے جا رہے ہیں‘، ٹیک جائنٹ کی سوانح حیات لکھنے والے کے بڑے انکشافات
ماضی میں ایلون مسک، صدر ٹرمپ کے قریبی مشیر سمجھے جاتے تھے اور ان کی حکومت میں سرکاری اخراجات کو کم کرنے کی مہم کی قیادت بھی کر چکے ہیں۔ تاہم، حالیہ پالیسی پر شدید اختلافات کے بعد ان کے تعلقات میں دراڑ آ گئی ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ ”امریکا پارٹی“ نے باضابطہ طور پر الیکشن کمیشن میں خود کو رجسٹر کرایا ہے یا نہیں۔ تاہم مسک کا کہنا ہے کہ یہ جماعت آئندہ وسط مدتی انتخابات میں سرگرم کردار ادا کرے گی اور ابتدائی طور پر چند منتخب سینیٹ اور ایوان نمائندگان کی نشستوں پر امیدواروں کی حمایت کرے گی۔
ایلون مسک کے اے آئی ماڈل ’گروک‘ نے مودی کی اصلیت بے نقاب کردی
ایلون مسک کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت مالیاتی ذمہ داری کو اولین ترجیح دے گی، یعنی حکومتی خرچ کم کیا جائے گا، تاہم اس نئی جماعت کا مکمل منشور ابھی سامنے نہیں آیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں