لاہور میں تاریخی ورثے کی بحالی اور تحفظ کے لیے ”لاہور اتھارٹی فار ہیریٹیج ریوائیول“ (لہر) کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں اس اتھارٹی کے قیام کی منظوری دی گئی۔
محمد نواز شریف ”لہر“ کے سٹیرنگ کمیٹی کے پیٹرن انچیف ہوں گے، جبکہ متعلقہ افسران پر مشتمل ایک ذیلی فنکشنل کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے۔ اجلاس میں لاہور کے تاریخی مقامات سے تجاوزات ہٹانے اور متاثرین کو متبادل جگہ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ نواز شریف نے تجاوزات سے متاثرہ افراد کو معاوضہ ادا کرنے کی بھی ہدایت کی۔
لاہور کے ہیریٹیج ایریاز کی بحالی کے لیے ایک جامع پلان طلب کر لیا گیا ہے، جس کے تحت شہر کو چھ زونز میں تقسیم کیا جائے گا۔ اجلاس میں انڈر گراؤنڈ پارکنگ کے لیے پانچ مقامات کی نشاندہی بھی کی گئی، جبکہ نیلا گنبد کو اس کی اصل صورت میں بحال کرنے کے لیے تجاویز اور سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں سرکلر روڈ، باغیچیاں اور بدرو کو اصل حالت میں بحال کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے سرکلر روڈ اور تاریخی دروازوں کے اطراف تجاوزات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری اقدامات کی ہدایت دی۔ بھاٹی گیٹ اور دیگر دروازوں کے مناظر کو واضح کرنے کے لیے رکاوٹیں ہٹانے کے احکامات بھی جاری کیے گئے، جبکہ شاہ عالم مارکیٹ سے بھاٹی گیٹ تک پیدل گزرگاہ بنانے کی تجویز پر غور کیا گیا۔
محمد نواز شریف نے کہا کہ پرانے لاہور کی اصل حالت میں بحالی ضروری ہے، کیونکہ دنیا کے کئی ممالک خصوصاً یورپ نے اپنے شہروں کو صدیوں بعد بھی پرانی شکل میں محفوظ رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل لاہور کو انڈو پاک کا ثقافتی مرکز سمجھا جاتا تھا، لیکن تجاوزات کی وجہ سے اب کوئی تاریخی بازاروں میں جانا پسند نہیں کرتا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ قدیم لاہور کی بحالی پر کام جاری ہے اور چند سالوں میں شہر کی ایک نئی شکل نظر آئے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ تاریخی عمارتوں کی بحالی کے ساتھ انہیں برقرار رکھنا بھی ضروری ہے اور اس کے لیے عوام میں شعور بیدار کرنا ناگزیر ہے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ لاہور کے کم از کم 115 عمارتیں تاریخی ورثہ کی حیثیت رکھتی ہیں، جبکہ کالونیل دور کی 75 قدیمی عمارتوں میں سے 48 عمارتوں پر بحالی کا کام جاری ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں