خیبرپختونخوا حکومت عدالتوں میں گیارہ ماہ کے دوران 3,546 کیسز ہار گئی، جب کہ ایک لاء افسر نے آٹھ ماہ میں ایک بھی کیس کی پیروی نہیں کی۔ ایڈووکیٹ جنرل آفس کی جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ صوبائی حکومت کو مقدمات سے نمٹنے کے لیے بیرونی وکلاء پر کروڑوں روپے خرچ کرنا پڑے۔
رپورٹ کے مطابق، خیبرپختونخوا کے لاء افسران 48,964 مقدمات میں پیش ہوئے، جن میں سے 5,798 کیسز میں کامیابی حاصل کی جبکہ 3,948 مقدمات عدالتوں نے خارج کر دیے۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل 3,077 کیسز کی پیروی کے ساتھ سب سے نمایاں رہے، جبکہ واحد خاتون لاء افسر نے 399 کیسز میں پیشی دی۔
اس وقت صوبے میں 35,672 مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل انعام یوسفزئی کا کہنا تھا کہ 48,964 کیسز درحقیقت پیشیاں تھیں، جن میں سے کئی میں مثبت نتائج بھی حاصل ہوئے۔
تاہم، رپورٹ نے اس حقیقت کو بھی بے نقاب کر دیا کہ حکومت کو قانونی معاملات کے لیے نجی وکلاء پر بھاری اخراجات کیوں کرنے پڑے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں