اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نمائندگان نے ڈی ریگولائزیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو کراچی سے نارتھ تک پیٹرول مہنگا ہو جائیگا۔ ریلیف دینے کیلئے لیوی ختم کر دیں، عوام کو پیٹرول 60 روپے لیٹر تک سستا ملے گا۔
تفصیلات کےمطابق راولپنڈی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راجہ وسیم کوآرڈینیٹر ٹو چیئرمین پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر مصدق ملک کے بیان کے حوالے سے آج ہم وضاحت کریں گے، ہمارے 13 سے 14 ہزار پیٹرول پمپ ہیں، وزیر موصوف کو خط لکھے لیکن جواب نہ دیا گیا۔
واضح کر رہے ہیں کہ ڈی ریگو لائزیشن ہونے سے کراچی سے نارتھ تک پیٹرول مہنگا ہوگا ہمیں یہ کسی بھی صورت منظور نہیں ہے، سیمنٹ اور شوگر دیکھ لیں، اس سے کارٹلائزیشن شروع ہو جاتی ہے، اس سے پہلے بھی ایسی کوششیں ہوئیں لیکن خیبرپختونخوا سے مخالفت ہوئی، ریلیف دینے کیلئے 60 روپے لیوی ختم کر دیں تو عوام کو پٹرول 60 روپے سستا ملے گا۔ہمارے ملک میں ایرانی تیل آ رہا ہے، ملاوٹ اور مکسنگ ہو رہی ہے،ملاوٹ والے ہم سے زیادہ مال بنا رہے ہیں اس مافیا کو ہم نہیں روک سکتے، ہمارے لئے کاروبار کرنا مشکل ہے،اس طریقے سے کاروبار نہیں ہوگا۔
ہر پٹرول پمپ پر 8 سے 10 ملازم ہیں،مطلب 10 خاندان ہیں، ہم تو ابھی بھی کوشش کریں گے ایسا کچھ نہ ہو، ہم ہر ممکن کوشش کریں گے کہ حکومت کو اپنے ساتھ بیٹھنے پر تیار کریں، ایران پر پابندیوں کی وجہ سے ہم یہاں پٹرولیم مصنوعات نہیں لا سکتے، ایک پلان بارٹر ٹریڈ کا بنا تھا لیکن اس پر بھی عمل نہیں کیا گیا، اس سے اربوں روپے ٹیکس آئے گا لیکن اسمگل اشیاء پر ٹیکس نہیں آتا ہے۔
52 نئی کمپنیوں کو لائسنس جاری کئے جا رہے ہیں، ان میں سے 20 کے لگ بھگ کمپنیوں کو لائسنس جاری بھی کئے جاچکے ہیں۔چوہدری ظفر الہیٰ سینئر وائس پریذیڈنٹ پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے کہا ابھی تک ہمیں کوئی روڈ میپ نہیں دیا گیا، آف شور پرائسسز بڑھتی جائیں گی،اگر گلگت لیکر جائیں گے تو قیمت میں 30 روپے تک کا فرق جائے گا۔
ہر لیٹر پر اگر حکومت 60 روپے لے رہی ہے تو بتائیں، کوئی پائپ لائن ڈالی یا نئے کنوئیں بنائے ہیں، جس بوری میں یہ پیسے جا رہے ہیں وہ بوری تو نہیں بھری جائے گی، اس وقت 8.64 پر ارجن چل رہا ہے اس میں سے براہ راست انکم ٹیکس کٹ جاتا ہے۔ جو مشین پٹرول ڈالتی ہے اس وقت اس کی قیمت 47 لاکھ روپے ہے اور وہ ہر پانچ سے سات سال بعد تبدیل بھی کرنا پڑتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں