پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ مجھے کسی کا خط نہیں ملا اور اگر کوئی خط ملا بھی تو نہیں پڑھوں گا، کوئی خط ملا تو وزیراعظم کو بھجوادوں گا۔
پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ترقی ہورہی ہے اور ملک بہت اچھے انداز میں آگے بڑھ رہا ہے اور پاکستان کو آگے بڑھنا ہے۔خیال رہے کہ سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو اب تک 3 خط لکھ چکے ہیں۔عمران خان کی جانب سے پاک فوج کے سربراہ کو پہلا خط 3 فروری کو لکھا گیا تھا جس میں انہوں نے پاک فوج کے سربراہ سے پالیسیوں میں تبدیلی کی اپیل کی تھی۔
خط میں ان کا کہنا تھا کہ ساری چیزوں کا نزلہ فوج پر گررہا ہے، 2024 کا الیکشن، 26ویں آئینی ترمیم، پیکا ایکٹ فوج اور عوام کے درمیان فاصلے کی وجوہات ہیں۔بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو دوسرا خط 8 فروری کو لکھا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ گن پوائنٹ پر 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتی نظام پر قبضہ کیا گیا۔
خط میں کہا گیا تھا کہ مجھے موت کی چکی میں رکھا گیا ہے اور 20 دن تک مکمل لاک اپ میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی تک نہیں پہنچتی تھی۔عمران خان نے کہا تھا کہ خط کا مقصد فوج اور عوام کے درمیان دن بدن بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کرنا ہے، خط کا جواب انتہائی غیر سنجیدگی اور غیر ذمہ داری سے دیا گیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا تھا کہ انہیں صرف اور صرف اپنی فوج کے تاثر اور عوام اور فوج کے درمیان بڑھتی خلیج کے ممکنہ مضمرات کی فکر ہے۔پاک فوج کے سپہ سالار کو تیسرا خط گزشتہ روز لکھا گیا جس کی تصدیق عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران کی۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے خط میں مبینہ انتخابی دھاندلی کا معاملہ اٹھایا ہے اور دہشت گردی کی وجوہات پربات کی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں