سینیٹ ،پی ٹی آئی اور حکومتی ارکان کی تکرار ،طعنے اور طنزیہ جملوں کا تبادلہ

اسلام آباد: سینیٹ میں اپوزیشن کے احتجاج نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کی فضا تارتار کردی۔

سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزيشن کے احتجاج پر حکومتی اراکین کے جوابی وار کے بعد طعنے تشنے اور طنزیہ جملوں کا سلسلہ دیکھنے میں آیا۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایک شخص ہر روز نیا چورن لے کر آجاتا ہے، کبھی وژن 2025کا، کبھی اڑان پروگرام، ملک کو ایشین ٹائيگر بنانے والوں نےگیدڑ بنادیا ہے۔

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ نہ سیاسی استحکام آیا اور نہ معیشت بہتر ہوئی، قومی ائیرلائن کی نجکاری کی بات ہوئی توصرف ایک پارٹی آئی۔شبلی فراز نے عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا مقصد بانی پی ٹی آئی کو سزا دینا تھا، ایک دھیلا بانی پی ٹی آئی یا بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں نہیں آیا۔

شبلی فراز کے جملے پر حکومتی بینچ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ان سے معذرت کرنے کا مطالبہ کردیا۔اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ یہ لوگ کس منہ سے قومی ائیر لائن کا نام لیتے ہیں؟ انہوں نے ہی تو اسے بدنام کیا ، قومی ائیرلائن تباہ کرنے پر ان کے خلاف تحقیقات ہوگی۔

انہوں نے مزید کہاکہ سرمایہ کاری نہ آنے کے دعوے بھی غلط ہیں، چین سے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آچکی ہے ۔دوسری جانب وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بھی اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سارے ’اوو اوو ‘ کرکے واپس آگئےہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close