ٹوکیو (پی این آئی) دو جاپانی کار ساز کمپنیاں ہونڈا اور نسان چینی کار انڈسٹری کے بڑھتے ہوئے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے ضم ہونے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔
یہ انضمام دنیا کی سب سے بڑی کار ساز کمپنیوں ٹویوٹا، ووکس ویگن، جنرل موٹرز اور فورڈ کے ساتھ ایک نیا بڑا ادارہ تشکیل دے گا۔ہونڈا کے چیف ایگزیکٹو توشیہرو میبے نے کہا کہ “چینی طاقت کے عروج” کے خلاف مقابلہ کرنے کے لیے 2030 تک ایک منصوبہ تیار ہونا چاہیے، ورنہ حریف کمپنیوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بی بی سی کے مطابق ہونڈا اور نسان کے اس انضمام کا مقصد بڑھتی ہوئی الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کی مارکیٹ میں جگہ واپس حاصل کرنا ہے۔ اس مارکیٹ میں چینی کمپنیوں خاص طور پر بی وائی ڈی نے نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ توشیہرو میبے نے کہا “چینی طاقت اور ابھرتی ہوئی قوتوں کا عروج ہو رہا ہے اور آٹو موبل انڈسٹری کا ڈھانچہ تبدیل ہو رہا ہے۔”
چین کے بڑھتے ہوئے مقابلے کی وجہ سے کئی کار ساز کمپنیاں مشکلات کا شکار ہو گئی ہیں، کیونکہ کم مزدوری اور مینوفیکچرنگ لاگت چین کی مقامی کمپنیوں کو زیادہ مسابقتی بناتی ہیں، اور یہ اپنی مصنوعات کو کم قیمت پر بیچ سکتی ہیں۔ اکتوبر میں یورپی یونین نے چینی ریاست پر الزام لگایا کہ وہ اپنی الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت کو غیر منصفانہ سبسڈی دے رہی ہے۔ اس کے جواب میں یورپی یونین نے چینی الیکٹرک گاڑیوں پر درآمدی ٹیکس بڑھانے کا اعلان کیا۔
نسان اور ہونڈا کی کل فروخت 191 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ دونوں کمپنیاں مارچ میں الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹ میں سٹریٹجک شراکت داری پر بات چیت کے لیے متفق ہوئیں۔ میبے نے کہا “یہ مذاکرات اس لیے شروع کیے گئے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ 2030 تک مقابلے کی صلاحیت بڑھانی ہوگی، ورنہ ہمیں شکست ہو سکتی ہے۔”
نسان جو کبھی جاپانی آٹو انڈسٹری کی علامت تھی، حالیہ برسوں میں مشکلات کا شکار رہی ہے۔ ہونڈا، نسان اور مٹسوبیشی، جس کی سب سے بڑی شیئر ہولڈر نسان ہے، کے اس ممکنہ اتحاد سے وسائل کو یکجا کر کے ٹیسلا جیسے حریفوں کا مقابلہ کرنے کی بھی راہ ہموار ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں