جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سینیٹر کامران مرتضٰی نے کہا ہے کہ حکومت نے اپنے ہی بل کے خلاف اجلاس بلا کر تماشا لگایا، بل جے یو آئی کے مطالبے پر ضرور لایا گیا تھا مگر وہ حکومتی بل تھا۔
ایک سوال پر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ وہ طاہر اشرفی کو کوئی جواب دینا نہیں چاہتے، ان کی خدمات ہر حکومت کو حاصل ہوتی ہیں۔خیال رہے کہ چیئرمین پاکستان علما کونسل علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان الگ قانون سازی کرانا چاہتے ہیں تو حکومت جانے اور وہ جانیں، ہم تلخیاں نہیں چاہتے، معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن وزارتِ تعلیم سے وزارتِ صنعت کے تحت منتقل کرنے کی کوشش مسترد کرتے ہیں۔
علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھاکہ ممکن ہے سیاست کے میدان میں کسی کے پاس افرادی قوت زیادہ ہو لیکن مدارس کے میدان میں لاکھوں کی تعداد میں افرادی قوت ان کے فورم کے پاس ہے، حکومت کو اگر یہ معاملہ درپیش ہے کہ وہ 10 ہزار بندہ لے آئیں گے تو یہاں بیٹھے علما کے اسلام آباد میں اتنے مدارس ہیں کہ پچیس تیس ہزار بندہ لے آئیں۔انہوں نے کہا کہ ہم قافلے اور مظاہرے نہیں چاہتے، تعلیم کو تعلیم اور سیاست کو سیاست کے میدان میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں