فیض حمید پر فرد جرم کب عائد ہوگی ؟ فیصل واوڈا کا اہم انکشاف

اسلام آباد: سینیٹر اور سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید پر 5، 7 دن میں فرد جرم عائد ہونے والی ہے۔

فیصل واوڈا نے یہ بیان اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں دیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے 14 دسمبر کی سول نافرمانی کی تاریخ دی گئی جس کی وجہ فیض حمید کی خبر ہے، وہ سمجھتے ہیں 14 دسمبر یا اس کے بعد فیض حمید کی خبر آنے والی ہے، میں آپ کو بتا رہا ہوں 14 دسمبر سے پہلے ہی فیض حمید کی خبر آئے گی۔

سینیٹر نے کہا کہ سول نافرمانی کی پہلے بھی کال دی گئی تھی پھر خود ہی بنی گالہ کے بل دیے گئے تھے، اب 14 دسمبر کی سول نافرمانی کی تاریخ دی جبکہ فیض حمید سے متعلق خبر آ رہی ہے، طاقتور شخصیت کے ساتھ کٹہرے میں انصاف ہوگا تو اس سے مثبت پیغام جائے گا، فیض حمید شواہد کے بعد عمران خان کے خلاف بتائیں گے تو پھر سزا بھی ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوتا ہے تو اس پر سرپرائز نہیں ہوں گا، میری سوچ ہے فیض حمید کو کورٹ مارشل کے ساتھ ساتھ سزا بھی ہوگی، فیض حمید طاقتور شخصیت تھے ان کا احتساب ہوگا تو بڑے سیدھے ہو جائیں گے۔

’عمران خان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ وہ خود نہیں چلا رہے بلکہ کوئی اور چلا رہا ہے۔ قاسم سوری نے عمران خان کو پاگل قرار دے دیا جبکہ حماد اظہر ان کو پھنسا رہا ہے۔ یہ لوگ بانی پی ٹی آئی کو پہلے پاگل قرار دیں گے پھر زہر کی باتیں کریں گے۔ ایوان سے پھانسی کے پھندے پر چڑھانا اور جیل سے اقتدار میں پہنچانا یہاں ہو چکا ہے۔‘

فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو بے داغ ہیں ان کی پارٹی پر الزامات ہیں لیکن ان پر نہیں، بلاول بھٹو کا میچورٹی لیول زیادہ ہے کیونکہ گھر سے جمہوریت کیلیے شہادتیں دیں پھر ان کو وزیر اعظم کی کرسی کا امیدوار کیوں نہیں ہونا چاہیے؟انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو سے ملاقات میں سیاسی امور سمیت عمران خان کی زندگی کو خطرات پر بات ہوئی جبکہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں بھی یہ بات ہوئی۔

سابق وفاقی وزیر نے سوال اٹھایا کہ بشریٰ بی بی نے آج کس حیثیت سے ایک کروڑ روپے کا چیک دیا ہے؟ عمران خان کے دورِ حکومت میں بھی ان کی اہلیہ جو چیک دیتی تھیں اس میں سے ایک گینگ کو حصہ جاتا تھا، بانی پی ٹی آئی کو کیا مرنے دے دوں ایسا نہیں ہو سکتا، انہوں نے خود کبھی کرپشن نہیں کی بلکہ ان کے نام پر کی جاتی رہی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں