ریلوے حادثات میں 309 افراد چل بسے

پچھلے 5 سالوں میں پاکستان ریلوے کے مختلف حادثات میں 309 افراد ہلاک ہوئے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین جام سیف اللہ کی زیر صدارت ہوا، جس میں ریلوے میں چوری، غبن اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق 3230 مقدمات پر بحث کی گئی۔ سینیٹر شہادت اعوان نے ریلوے حکام کے بیانات میں تضاد پر سوال اٹھاتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ اجلاس میں 2282 مقدمات کا ذکر کیا گیا تھا، لیکن اب مزید 948 مقدمات سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 900 سے زائد مقدمات کو چھپانے کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

کمیٹی نے ریکوری کے اعداد و شمار میں بھی تضاد نوٹ کیا، جہاں گزشتہ اجلاس میں 9 کروڑ روپے کی ریکوری کا بتایا گیا تھا، لیکن آج 10.9 کروڑ کی رقم پیش کی گئی۔ ریلوے حکام نے 309 ایسے مقدمات کا ذکر کیا جن میں لوگ بری ہوئے ہیں، جبکہ گزشتہ اجلاس میں 194 مقدمات کا ذکر تھا۔ کمیٹی نے اس معاملے کو سنگین قرار دیتے ہوئے ادارے میں بہتری لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید برآں، سندھ کے مختلف اضلاع میں ریلوے اسٹیشنز کی بندش کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ سینیٹر پونجو بھیل نے عمر کوٹ، تھر پارکر اور میرپور خاص کے اسٹیشنز کو دوبارہ فعال کرنے کی تجویز دی، اور کہا کہ سندھ وفاق کو ریونیو فراہم کرتا ہے، لیکن یہاں ریلوے کی سہولتیں نہیں ہیں۔ کمیٹی نے اس معاملے پر ایک سپیشل کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی اور اگلا اجلاس کراچی میں طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں