سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آئینی عدالت تو بن سکی اسے نیا نام آئینی بینچ دے دیا گیا ہے، حکومت آئینی بینچ میں اپنے جج بٹھا سکے گی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بینچ کی سلیکشن کا عمل بھی حکومت نے اپنے ہاتھ میں رکھا ہے، کچھ دنوں میں دیکھیں گے حکومت کونسے جج بینچ میں رکھتی ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آئینی عدالت بنانی تھی جو نہیں بنائی لیکن اس کو آئینی بینچ نیا نام دے دیا، اس پراسیس کے ذریعے حکومت اپنے جج بینچ میں بٹھا سکتی ہے، جے یو آئی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ حکومت کے خطرناک مسودے سے بچایا۔
انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی تقرری کیلئے موسٹ سینئر جج لگایا جاتا ہے، چیف جسٹس موسٹ سینئر جج نہیں لگنا تو بھی طریقہ کار موجود ہے۔
علی ظفر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے کہا مشاورت ہونی چاہیے اچھی بات ہے، انھوں نے کہا پارٹی کے اور بھی لوگ ہیں ان سے بھی مل لوں، ہم نے کہا 25 تاریخ حکومت کے لیے بہت اہم ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا 25 تاریخ کو کیا ہے، ہمیں سمجھ آگئی ہے کہ آج آئینی ترامیم پاس ہوجانی ہے، پی ٹی آئی اس آئینی ترمیم کیلئے ووٹنگ کا حصہ نہیں بنے گی۔
رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ آئین میں ترمیم عوام کے مفاد کے لیے ہوتی ہے، ایوان میں ایسے لوگ ہیں جنھوں نے اس بل کو پڑھا تک نہیں، اس طرح بل پاس ہوا تو یہ جمہوریت پر دھبہ ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں