اسلام آباد (پی این آئی) آج اتوار کے روز وفاقی کابینہ نے وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں منعقد ہونے والے خصوصی اجلاس میں 26 نکات پر مبنی آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کے قیام، جوڈیشل کونسل کی تشکیل نو، چیف جسٹس کی تعیناتی کے طریقہ کار اور مدت ملازمت میں تبدیلی، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججوں کی تقرری کے طریقہ کار میں تبدیلی تجویز کی گئی ہے۔۔۔۔۔۔
ترمیمی بل کے مسودے کے مطابق سپریم کوٹ میں آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے۔۔۔۔ آئینی بینچ کے لیے ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کرے گی۔۔۔۔ آئینی بینچ میں تمام صوبوں سے برابر ججز تعینات کیے جائیں گے۔ آئینی مقدمات آئینی بینچ کو منتقل، عدلیہ کو استدعا سے زیادہ کسی آئینی معاملے پر حکم یا تشریح کا اختیار نہیں ہوگا۔۔۔۔
چیف الیکشن کمشنر مدت ختم ہونے کے بعد نیا چیف الیکشن کمشنر تعینات ہونے تک اپنے عہدے پر موجود رہیں گے۔۔۔۔ آئینی ترامیم کے مجوزہ ڈرافٹ میں آ رٹیکل 184میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے مطابق چیف جسٹس سے سومو نوٹس لینے کا اختیار ختم کیا جائے گا جبکہ آرٹیکل 179میں ترمیم کے تحت چیف جسٹس پیٹیشن کے متعلق ہی نوٹس جاری کرسکتا ہے۔۔۔۔
آئین میں نیا آرٹیکل 191 اے شامل کرنے کی تجویز دیتے ہوئے مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت چیف جسٹس کی مدت تین سال ہوگی۔ چیف جسٹس 65 سال عمر ہوتے ہی مدت سے پہلے ریٹائر ہوجائیں گے اگرچہ 60 سال کی عمر میں چیف جسٹس بن گئے تو تین سال کے بعد عہدے سے ریٹائر ہونا ہوگا۔۔۔۔ چیف جسٹس کا تقرر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔ خصوصی کمیٹی 12 اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل ہو گی 8 ارکان قومی اسمبلی اور چار ارکان سینیٹ سے لئے جائیں گے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں