کراچی کے 534 وکلاء نے چیف جسٹس آف پاکستان کے نام کھلا خط لکھا ہے۔ خط میں ملک میں وفاقی آئینی عدالت بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اگر آئینی ترمیم ہوئی تو اس سے عدالتی آزادی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ آئین کا حلیہ بگڑ جائیگا۔ بنیادی حقوق متاثر ہونے کے ساتھ عام لوگوں کے مقدمات ملٹری کورٹ میں چلانے کا راستہ بھی کھل جائیگا۔
وکلا نے کھلے خط میں کہا ہے کہ آئینی ترمیم سے موجودہ عدلیہ بے اختیار ہوجائیگی۔ آئین میں واضح ہے کہ منتخب نمائندوں کے ذریعے ریاست کو چلایا گیا۔ موجودہ پارلیمنٹ کو ایسا اختیار نہیں ہے۔ مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن لوگوں کو ووٹ کا حق بھی نہیں دے سکا۔ الیکشن کمیشن نہ لوگوں کے بنیادی حق کا تحفظ کرسکا نہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرسکا۔ الیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے اور موجودہ پارلیمنٹ کو ترمیم سے روکا جائے۔
وکلا برادری فطری انصاف پر حملہ برداشت نہیں کرے گی۔کھلے خط میں چیف جسٹس آف پاکستان سے کہا گیا ہے کہ اس وقت پورے پاکستان کی نظریں آپ پر ہیں۔ کیونکہ یہ کسی سیاسی جماعت شخصیت یا انا کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ پاکستان کے تحفظ اور سالمیت کا مسئلہ ہے۔ اس کھلے خط کے ذریعے سپریم کورٹ کے تمام ججز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بنیادی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں