پارلیمنٹ پر دھاوا کس کی اجازت سے ہو سکتا ہے؟ پی ٹی آئی رہنما کا دعویٰ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ جس طرح سے پارلیمنٹ پر دھاوا بولا گیا یہ عمل وفاقی حکومت کی اجازت سے ہی ہوسکتا ہے۔

نجی ٹی وی نیوز کے پروگرام کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ س طرح سے پارلیمنٹ پر دھاوا بولاگیا، کالی گاڑیوں میں نقاب پوش لوگ آئے ، بجلی بندکی اور ایک ایک دروازہ کھٹکھٹا کر ہمارے اراکین اسمبلی کو گرفتا ر کیا گیا ، یہ عمل وفاقی حکومت کی اجازت سے ہی ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اگر پارلیمنٹ پر ہونیوالے حملے کے پیچھےنہیں ہیں تو کیا وہ اس بات پر استعفا دیں گے کہ ان کے ماتحت وزیر داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو یہ نہیں پتا کہ حملے کے پیچھے کون ہے ؟

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ آج وزیراعظم کو اتنی توفیق تک نہ ہوئی کہ وہ آکر پارلیمنٹ پر ہونے والے حملے کا جواب دیتے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ رانا ثنا اللہ یہ کہہ کر وزیراعظم کو نہیں بچاسکتے کہ پارلیمنٹ ہاؤس پر اُن کا اختیار نہیں ہے، پارلیمنٹ ہاؤس کی حدود میں داخل ہونے والے لوگ کون تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کو کالی گاڑیوں اور نقاب پوشوں سے نہیں بچاسکتی تو یہ قبائلی علاقوں ، بلوچستان اور کچے کے علاقوں کا والی وارث کون ہوگا؟خیال رہے کہ دو روز قبل اسلام آباد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو گرفتار کیا تھا۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی گوہر خان اور شیر افضل مروت کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ رات دیر گئے کی گئی کارروائی کے دوران پارلیمنٹ میں اندر موجود سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی زین قریشی، شیخ وقاص اکرم اور مولانا نسیم الرحمان سمیت دیگر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات 3 تھانوں میں درج کیے گئے تھے، مقدمات اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر2024کے تحت درج کیے گئے، مقدمات میں کار سرکار میں مداخلت، توڑ پھوڑ اور دفعہ 144کی خلاف ورزی کی دفعات شامل ہیں۔پولیس ذرائع کے مطابق مقدمات تھانہ نون اور تھانہ سنگجانی میں درج کیےگئے ہیں۔خیال رہے کہ اتوار کو پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں جلسہ کیا تھا جس کیلئے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو شام 7 بجے تک جلسہ کرنے کا این او سی جاری کیا تھا لیکن اس کے باوجود جلسہ دیر تک جاری رہا۔تحریک انصاف کے جلسے کے قریب 26 نمبر چونگی پر جلسے میں شرکت کیلئے آنے والے شرکا اور پولیس کے درمیان تصادم بھی ہوا جس میں جلسے کے شرکا نےپتھراؤ کیا جس کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں