وفاقی حکومت نے انٹرنیٹ سپیڈ میں کمی پر وی پی این کو مورد الزام ٹھہرا دیا

اسلام آباد (پی این آئی) وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے ملک میں انٹرنیٹ سپیڈ میں کمی پر وی پی این کو مورد الزام ٹھہرا دیا، فائروال سے متعلق سوالات کے جواب دینے سے گریز کیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر مملکت سے فائر وال کے بارے میں تین بار پوچھا گیا لیکن انہوں نے کسی بھی سوال کا جواب نہ دیا، انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کے ذریعے پروپیگنڈا پھیلایا جا رہا ہے کہ حکومت نے “کچھ” مسلط کر دیا ہے، کچھ ایپلی کیشنز پر ڈاونلوڈنگ نہیں ہو پا رہی تھی تو بہت بڑی تعداد میں شہریوں نے وی پی این استعمال کیا، زیادہ وی پی این کے استعمال سے ڈائریکٹ انٹرنیٹ تک رسائی لی گئی تو ٹریفک بڑھنے سے سپیڈ کم ہوئی، میں حلفاً کہتی ہوں کہ حکومت کا انٹرنیٹ کی سست روی یا بندش سے کوئی تعلق نہیں، ہم کسی کی کوئی نگرانی نہیں کر رہے، اس کی بجائے ہم پورے ملک میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے 4 نئی انٹرنیٹ کیبلز اور 5G لا رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایس آئی ایف سی کے تحت ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے، تمام تر معاشی مشکلات کے باوجود آئ ٹی ڈیمانڈ پوری کی گئی اور 60 ارب کا بجٹ دیا گیا، دو آئی ٹی پارکس اسلام آباد اور کراچی میں بنانے جارہے ہیں، اسلام آباد آئی ٹی پارکس 10 ہزار سے زائد روزگار کے مواقع فراہم کرے گا، 4 ارب سے زائد بچوں کی آئی ٹی ٹریننگ کے لیے بجٹ رکھا گیا ہے، میٹا اور دیگر کمپنیوں کی مدد سے نوجوانوں کو تربیت دے رہے ہیں، وزارت آئی ٹی بچوں کو کوڈنگ اسکلز دے رہی ہے، پاکستان نے پہلی بار ’میٹا‘ کے اے آئی عالمی مقابلے میں حصہ لیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں