اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شعیب شاہین نے کہا ہے کہ ایڈہاک ججز کی تعیناتی میں بدنیتی شامل ہیں جس کا نقصان آئینی اداروں کو ہوگا۔
انہوں نے جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایڈہاک ججز کی تعیناتی زیرالتواء کیسز نہیں ہے، ہم ایڈہاک ازم کے خلاف رہے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں کبھی اکٹھے جج نہیں لگایا گیا، مقصد ججز میں تقسیم پیدا کرنا ہے، جسٹس مقبول باقر کا سب کو پتا ہے کہ کراچی میں کیا نہیں ہوا، ان کے نگران حکومت کے دور میں ؟ ان کا مقصد ہے کہ اگر پی ٹی آئی پر پابندی لگاتے ہیں، ویسے ان میں پابندی لگانے کی جرات یا ہمت نہیں ہے، یہ ویسے ہی کٹھ پتلی ہیں، یہ چاہتے ہیں ہم اپنی مرضی کے چار ججز لے آئیں اور مرضی کے فیصلے لے سکیں، پھرعدالت کے ذریعے دوتہائی مل جائے اور قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن دی جائے۔
رکن پاکستان بار کونسل ہارون الرشید نے کہا کہ سپریم کورٹ میں زیرالتواء کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی ہے، یہ تعداد چھ ہزار سے زائد کراس کرگئی ہے۔ جوڈیشری کا زیادہ عوام کے لئے ہونا چاہیئے۔ ایڈہاک ججز پہلے بھی تعینات ہوتے رہے ہیں، اب اگر سیاسی ہے تو ٹھیک نہیں اگرزیرالتواء کیسز کو ختم کرنے کیلئے ہے تو پھر ٹھیک ہے۔ طلال چودھری نے کہاکہ سپریم کورٹ میں چھٹیاں ہوتی ہیں لیکن پھر بھی سپریم کورٹ اپنا کام جاری رکھتی ہے، اس کا فیصلہ سپریم جوڈیشل کونسل نے کرنا ہے،یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ادھر ایڈہاک ججز کے نام آئیں اور ان کے خلاف مہم شروع ہوجائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں