کراچی (پی این آئی) این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر اور پی ایم ڈی نے پیش گوئی کی ہے کہ بحیرہ عرب سے مون سون کی ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہونے کا امکان ہے اور اس موسمی لہر کے 16 جولائی 2024 تک برقرار رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔پیر کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ نظام کے زیر اثر، بالائی کے پی، جی بی، گلیات، مری اور ریاست آزاد جموں و کشمیر میں بارش لینڈ سلائیڈنگ یا مٹی کے تودے گرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
بلوچستان میں بارش کے باعث مقامی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے، پہاڑی طوفان سلیمان اور کیرتھر رینجز میں شروع ہوسکتے ہیں، جنوبی پنجاب میں ڈی جی خان اور راجن پور میں پہاڑی طوفان شروع ہوسکتے ہیں، بارش میونسپلٹیوں/مقامی نالوں اور ندیوں میں فلیش/شہری سیلاب کا خدشہ ہے، ملک کے مختلف حصوں میں آسمانی بجلی گرنے کا بھی خطرہ ہے۔ پی ڈی ایم ایز اور این ڈی ایم اے نے مقامی انتظامیہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صورت حال پر گہری نظر رکھیں اور خطرے میں پڑنے والی آبادی کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات کریں۔
نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اضافی احتیاط برتیں اور ممکنہ سیلاب کے پیش نظر ہنگامی تیاری کریں۔ خطرے میں پڑنے والی کمیونٹیز کو مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔ عوام سے گزارش کی گئی ہے کہ بروقت ڈیزاسٹر الرٹس، گائیڈ لائنز اور احتیاطی تدابیر کے لیے این ڈی ایم اے کی Pak NDMA ڈیزاسٹر الرٹ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
حکومت سندھ نے موسم کی صورتحال کے پیش نظر صوبے بھر میں رین ایمرجنسی نافذ کردی ۔ترجمان ریسکیو( 1122 سندھ )کے مطابق سندھ ایمرجنسی ریسکیو 1122 کی ٹیم رین ایمرجنسی کے پیش نظر شہر کے مختلف مقامات پر تعینات ہے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔انہوں نے عوام الناس سے اپیل کی کہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فوری ریسکیو 1122 پر کال کریں۔واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے کراچی سمیت سندھ بھر میں آج اور کل بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ پیر کو کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں کچھ مقامات پر ہلکی بارش ہوئی۔سب سے زیادہ بارش سندھ کے شہر پڈعیدن میں 8 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ چھور میں چار اور شہید بینظیر آباد میں 2 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔کراچی میں بھی محکمہ میوسمیات کے مطابق سرجانی ٹان اور گلشن حدید سمیت مختلف مقامات پر ہلکی بارش ہوئی جس سے موسم خوشگوار ہوگیا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں